چھ ماہ بعد حکومتی کشتی سے چھلانگیں لگانے والے ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیں گے،حکومت نے کیا اعتراف کر لیا ہے؟ حیرت انگیز دعویٰ

13  جولائی  2020

لاہور/دیرپائن (آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ یہ حکومت اس قابل نہیں کہ شہادت جیسا عظیم مرتبہ حاصل کرسکے ۔ہم اس کے حق میں نہیںہیں ۔حکمران خود چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا واقعہ ہوجائے جس کی آڑ میں انہیںفرار کا موقع مل جائے تاکہ آئندہ انتخابات میں یہ دوبارہ قوم کو دھوکہ دے سکیں۔چھ ماہ بعد حکومتی کشتی سے چھلانگیں لگانے والے ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑ دیں گے ۔

یہ جعلی حکومت ہے جس کواب بھی انگلی پکڑ کر چلایا جارہا ہے ۔دوسال بعد بچہ بھی اپنے پائوں پر چلنا شروع کردیتا ہے مگر یہ حکومت ابھی تک لڑکھڑا رہی ہے ۔حکمرانوں کو یقین ہے کہ وہ پانچ سال مکمل نہیں کرسکیں گے ،آج پھر وزیر اعظم کا بیان آیا ہے کہ ان کے پاس صرف پانچ ماہ ہیں۔حکومت نے اعتراف کرلیا ہے کہ وہ بائیس ماہ میں میٹنگز ،وعدوں اور بریفنگز کے سوا کچھ نہیں کرسکی۔قومی اسمبلی میں عوام کے مفاد میںکوئی قانون سازی نہیں ہوسکی۔گالی گلوچ کیلئے نئے نئے الفاظ متعارف کروانے والے عوام کو ریلیف دینے کیلئے کوئی ایک فیصلہ نہیں کرسکے۔حکومت اٹھارویں ترمیم ختم کرکے صوبوں کوجو تھوڑے بہت اختیارات دیئے گئے تھے ان پر دوبارہ قبضہ کرنا چاہتی ہے ۔حکومت کی کارکردگی میں اٹھارویں ترمیم نہیں ان کی اپنی نااہلی رکاوٹ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر پائین میں کرونا کے شہدا کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب اور بعد ازاںمیڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ محمد یعقوب اور ضلعی امیر و سابق رکن صوبائی اسمبلی اعزاز الملک افکاری بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پہلے جب اسمبلی کا اجلاس ہوتا تھا تو عوام انتظار میں ہوتے تھے کہ حکومت مہنگائی ،بے روز گاری کے خاتمہ اور انہیں تعلیم ،صحت اور انصاف دینے کیلئے کوئی قانون بنائے گی لیکن اب لوگ گندی گالیاں سننے سے بچنے کیلئے اپنے

ٹی وی بند کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔یہ حکومت نہیں ایک انتظامی ارینجمنٹ کیا گیا ہے ،لیکن ارینجمنٹ کا کوئی وژن ہے نہ ان میں قومی مسائل حل کرنے کی اہلیت ہے ۔ان لوگوں نے مدینہ کی اسلامی ریاست کا مذاق بنایا،جب دوائی ،آٹا ،چینی اور سبزی مہنگی ملتی ہے تو لوگ کہتے ہیں یہ ہے مدینہ کی ریاست۔اب تو وزراء بھی کہتے ہیں کہ مدینہ کی اسلامی ریاست کا نعرہ لگاکر ہم نے خود کو مشکل میں ڈال لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مدینہ کی اسلامی

ریاست اور سودی نظام اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے ۔ موجودہ حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہوگیا ہے ۔پہلے لوگ ناجائز کام کیلئے رشوت دیتے تھے اب جائز کام کیلئے بھی رشوت دینی پڑتی ہے ۔میرٹ کا قتل عام ہورہا ہے ، تبدیلی کا خواب چکنا چور ہوگیا ہے ۔تبدیلی کا مطلب یہ نہیں تھا کہ روزانہ بیوروکریسی میں تبدیلیاں کی جائیں۔لوگ سمجھتے تھے کہ یہ حکومت کم از کم مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں سے تو بہترہو گی مگراب پی ٹی آئی

کیلئے سب کچھ لٹانے والے کارکن بھی کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے ۔سینیٹرسراج الحق نے کہا کہ سابقہ حکمران پارٹیوں اور موجودہ حکومت میں ایک دو ایشوز کے علاوہ کوئی اختلاف نہیں۔ موجودہ حکومت سابقہ حکومتوں کا ایک تسلسل ہے ۔پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کا طرز حکمرانی ،کلچر اور آئی ایم ایف کی غلامی سب ایک ہے حتی کہ اسلام آباد میں مندرکی تعمیر پر بھی ان کا ایک ہی موقف ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملک

میں حقیقی تبدیلی کی ضرورت ہے جس کیلئے جماعت اسلامی جدوجہد کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اب ایک متبادل قیادت کی ضرورت ہے ،سیاست اور جمہوریت پر ان لوگوں نے قبضہ کررکھا ہے جن کے بڑوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کا ساتھ دیا تھا۔47ء کے بعد ملک پر ان لوگوں نے قبضہ کر لیا جو انگریز کے گھوڑوں کی مالش اور جوتوں کو پالش کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ظالم جاگیر دار اور کرپٹ سرمایہ دار عوام کو مسائل اور پریشانیوں میں مبتلا

رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب حکومت میڈیا کو بھی برداشت نہیں کررہی ،چینلز پر طرح طرح کی پابندیاں لگائی جارہی ہیں ۔صحافت آئینہ ہے ،آئینے کو توڑنے کی بجائے حکومت اپنے چہرے کے داغ صاف کرے اور کارکردگی کو بہتر بنائے ۔حکومت سب کا منہ بند نہیں کرسکتی ہے نہ ہر صحافی کے قلم کو توڑ سکتی ہے ۔یہ ایک آمرانہ سوچ ہے۔حکومت کے فیصلوں میں پرویز مشرف کی روح دکھا ئی دے رہی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا

کہ وفاقی اور خیبر پختونخواہ کے بجٹ میں کسی بڑے پراجیکٹ کیلئے فنڈ ز نہیں رکھے گئے۔مالاکنڈ ڈویژن کو ایک بار پھر نظرانداز کیااور محروم رکھا گیا۔سارا پیسہ صرف ایک حلقہ میں خرچ کیا جارہا ہے ،یہ ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ جس حلقے سے کوئی وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ منتخب ہوجائے سارا ترقیاتی بجٹ اس وہاں جھونک دیا جاتا ہے ۔چھوٹے صوبوں میں اسی وجہ سے احساس محرومی پیدا ہوتا ہے ،بلوچستان اور سندھ اور جنوبی پنجاب جل رہا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کے پی کے سمیت ملک بھر میں کوروناوبا کے دوران الخدمت فائونڈیشن کے رضاکاروں کی طرف سے عوام کی خدمت پر انہیں زبر دست خراج تحسین پیش کیا اور شاباش دی۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…