حکومت کی جانب سے نئے مندر کی تعمیر اور قدیم مساجد کو شہید کرنے کے اقدامات،15 سو سے زائد مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کا دھماکہ خیز اعلان

5  جولائی  2020

کراچی(این این آئی)اسلام آباد میں مندر کی تعمیر اور مساجد کی شہادت کے خلاف علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کی اپیل پر اتوار کے روز ملک بھر میں یوم مذمت منایا گیا۔اجتماعات اوراجلاسوں میں مذمتی قراردادیں منظور،مذمتی اجتماعات اور اجلاسوں میں علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان میں شامل پندرہ سو سے زائد مختلف مکاتب فکر کے جید علماء و مشائخ نے سرکاری خزانے سے مندر کی تعمیر اور مساجد کو

شہید کرنے کے اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مندر کی اجازت سابق حکومت نے دی یا موجودہ حکومت سرکاری خزانے سے اس کی تعمیر کروا رہی ہے دونوں صورتوں میں مندر کی تعمیر اور مساجد کو شہید کرنے کے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ مذمتی اجتماعتوں اور اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے چیئرمین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی،مرکزی صدر پیر غلام غوث محی الدین جانی شاہ،علامہ پروفیسر ڈاکٹر جلال الدین نوری،علامہ پروفیسر محمود عالم خرم جہانگیری،علامہ پروفیسر سعید احمد،خطیب اہل بیت علامہ محسن کاظمی،پروفیسر ڈاکٹر مہربان مجددی ایڈوکیٹ،علامہ پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الدین،پیر مفتی فیض القادری،مرشد احمد سفیان گورایا ایڈوکیٹ،پروفیسر ڈاکٹر فیاض شاہین،مفتی عبدالصمد مقصودی،کرنل طاہر محمود مقصودی،پیر سید عابد علی شاہ بخاری،پیر خواجہ محمد آصف اجمیری،پیر سید اسرار حسین شاہ شیرازی،مفتی لیاقت علی صدیقی،مفتی عاشق حسین نقشبندی،پیر صاحبزادہ فیض رسول سہرودی،حاجی محمد قاسم کھوکھر،پیر اعجاز چشتی،مفتی پیر سہیل قادری،علامہ محمد عباس ہاشمی،مفتی پیر حیات قادری،پی تبسم اویسی،پیر وقاص مجددی،پیر مخدوم محمد بشیر،پیر بابا فیروز جمال،پیر محمد بشیر معصومی،پیر تیمور قادری،پیر آغا سبطین گیلانی،پیر اقبال قادری،پیر اویس علی چشتی،

پیر میاں محمد خالد سائیں،پیر سید قربان علی شاہ رضوی،پیر سائیں بچل شاہ بخاری،مخدوم پیر اعجاز علی شاہ بخاری،پیر نور احمد شاہ جیلانی،قاری بشیر احمد قادری،علامہ محمد منیر اشرفی،پیر سیف الرحمن چشتی قادری،پیر سید قیصر عباس شاہ،پیر محمد عارف ہزاروی،مفتی محمد رمضان سیالوی،پیر محمد اسد اللہ آصف،علامہ حافظ عبد الماجد،پیر سید امجد علی شاہ گیلانی،مولانا مفتی محمد،مولانا نعمان نعیم، مولانا ابراھیم مظہر،

مولانا مفتی محمد حسین،مولانا قاسم عبداللہ،مولانا عبدالکریم،مولانا عبید اللہ خالد،مولانا نور الدین،مولانا نصیب خان،مفتی یوسف کشمیری،مفتی انس مدنی،یس مسرور ہاشمی، سید معین شاہ،فیصل کھرل،احمد مہران گورایا ایڈوکیٹ،عامر ضیاء اور دیگر علماء مشائخ نے کہا ہے کہ اسلامی ریاست کے دارالخلافہ میں نئے مندر کی تعمیر اور قدیم مساجد کو شہید کرنے کے اقدامات نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کی نفی ہے اور ایک ایسے وقت میں جب

کہ اسلام،اہل اسلام اور پاکستان کے دشمن ہماری نظریاتی شناخت و اقدار پر حملہ آور ہیں بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے ایسے میں بت خانہ تعمیر کرنے کی سہولت دینا پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو منہدم اور کمزور کرنے کے مترادف ہے جس کی علماء و مشائخ اوردینی و مذہبی حلقے بھرپور مذمت کرتے ہیں اور ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔مرکزی مذمتی اجتماع سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے

علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے چیئرمین پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی مرشدی نے کہا کہ سرکاری خزانے سے نئے مندر کی تعمیر آئین پاکستان کی روح کے خلاف ہے غیر مسلم اقلیتوں کو پاکستان میں مکمل تحفظ حاصل ہے اور انہیں کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہے جبکہ شریعت مطہرہ اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ مسلمانوں کے ٹیکس سے فنڈ جاری کر کے مندر اور گردواروں کی تعمیر کی جائے۔کیونکہ فقہ اسلامی کے مطابق

اسلامی ریاست میں مندر وغیرہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔مذمتی اجتماعات اور اجلاسوں میں علماء مشائخ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مندر کی تعمیر کے فیصلے کو فی الفور واپس لیکر مندر کی تعمیر بند کی جائے اور ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سی ڈی اے کے ماسٹر پلان کے خلاف اگر قدیمی مسجد ہو تو اسے شہید کردیا جاتا ہے اور ماسٹر پلان کے

خلاف مندر کی حکومتی سرپرستی میں تعمیرچہ معنی دارد!علماء مشائخ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اسلامی نظریاتی کونسل اورعلماء مشائخ کی کمیٹی بنا کر مندر بنانے کے احکامات کینسل کر کے مسلمانوں کے مجروح جذبات کا ازالہ کرے۔علماء مشائخ نے مندر کی تعمیر کے خلاف مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان،مفتی تقی عثمانی اور دیگر جید مفتیان علماء کرام اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے حق

پرستانہ موقف کی تائید کرتے ہوئے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اسلام آباد میں شہید کی جانے والی مسجد توحید کو سرکاری خرچ پر ازسرنو تعمیر کیا جائے اور گرفتار امام مسجداور ان کے صاحب زادوں کو فوری رہا کرکے قائم مقدمات ختم کیے جائیں۔علماء مشائخ نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر اس نے ختم نبوت قانون اوراسلامی شعائر کے خلاف شازشیں بند نہ کیں اور فتنہ قادیانیت کی حمایت ترک نہ کی،مندر کی تعمیر منسوخ نہ کی اور مساجد کو شہید کرنے کے اقدامات سے باز نہیں آئی تو پھر ملک بھر کے علماء مشائخ راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…