میں نے عملی زندگی 14 سو روپے ماہانہ کی نوکری سے شروع کی ‘ کمرے کا کرایہ اور کھانے کا بل دینے کیلئے دوسری نوکری کرنا پڑی ‘ جس نے چھ لوگوں سے ادھار لے کر پہلا موٹر سائیکل خریدا اور جو سردیوں کی راتوں میں کامران کی بارہ دری میں جوگیوں کو چائے بنا کر پلاتا رہا ،جاوید چودھری کی آپ بیتی

5  جولائی  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگا ر جاوید چودھری اپنے کالم ’’ وقت کے ساتھ ساتھ ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ربی ہارون‘ مصر اور ایگزاڈس تینوں ماضی بن کر میرے ذہن سے محو ہو گئے لیکن کل اچانک فیس بک پر ایک پوسٹ نظروں سے گزری اور میری ہنسی نکل گئی‘ میں دیر تک ہنستا رہا‘ کسی ظالم نے لکھا تھا ’’مجھے اکثر محسوس ہوتا ہے حاملہ ہونے کے علاوہ جاوید چودھری کی

زندگی میں دنیا کے تمام واقعات ظہور پذیر ہو چکے ہیں‘‘ ظالم کی آبزرویشن اور فقرہ دونوں شان دار تھے‘ میرا قہقہہ نکل گیا‘ میں اکیلا بیٹھ کر اعتراف کرنے لگا میری زندگی میں واقعی مبالغے کی حد تک حیاتی کے زیادہ تر واقعات گزر چکے ہیں‘ کیوں؟ شاید اس کی دو وجوہات ہوں‘ میں گائوں میں پیدا ہونے والا ایسا بچہ تھا جس نے خاندان کی تاریخ میں پہلی بار سکول میں قدم رکھا تھا اور جو بعد ازاں ناں ناں کرتے 86 ملک پھر گیا اور زندگی کے ایک ایک لمحے کو استعمال کرنے کی لت میں مبتلا ہو گیا‘ جس نے عملی زندگی 14 سو روپے ماہانہ کی نوکری سے شروع کی ‘ جسے کمرے کا کرایہ اور کھانے کا بل دینے کے لیے دوسری نوکری کرنا پڑی ‘ جس نے چھ لوگوں سے ادھار لے کر پہلا موٹر سائیکل خریدا اور جو سردیوں کی راتوں میں کامران کی بارہ دری میں جوگیوں کو چائے بنا کر پلاتا رہا ‘ شاید یہ تپسیا تھی جس نے زندگی کے سارے رنگ ‘سارے شیڈ اس کے پروفائل‘ اس کی سی وی میں درج کر دیے‘ دوسرا زندگی کا سفر تمام لوگوں کے لیے یکساں ہوتا ہے‘ ہم سب نو ماہ ماں کے پیٹ میں رہتے ہیں‘ سارے گر پڑ کر اٹھ کر چلنا شروع کرتے ہیں‘ سب کی زندگی میں ’’بھوں‘‘ بھی ہوتے ہیں‘سب کو مار پڑتی ہے‘ سب ٹافیاں چراتے اور کلاس فیلوز کی کاپیاں پھاڑتے ہیں‘ سب کی زندگی میں نفرت‘ محبت‘ حسد‘ رقابت اور پچھتاوا ہوتا ہے‘ سب بارشوں میں بھیگتے‘ سردیوں میں ٹھٹھرتے‘ گرمیوں میں سایہ تلاش کرتے‘ خزاں میں مایوس ہوتے اور بہار میں لمبی لمبی سانسیں لیتے ہیں‘

سب گرتے‘ اٹھتے‘ لڑتے اور پھر گرتے ہیں‘ سب دھوکے کھاتے ہیں‘ دھوکے دیتے بھی ہیں‘ ہم سب اپنی جلد کو تپش سے بچانے کے لیے دوسروں کے سروں پر بھی کھڑے ہوتے ہیں‘ ہم سب کی زندگی میں کوئی نہ کوئی شخص خضر بن کر بھی آتا ہے اور ہم آخر میں سفر زیست کے منکے بھی گنتے ہیں اور تاسف کے قدموں کے نشان بھی شمار کرتے ہیں بس ہم میں سے کچھ لوگ یہ سارے دکھ‘ یہ سارے پچھتاوے‘

سردیوں کی ساری چوٹیں اور ٹوٹی بکھری محبتوں کی ساری کرچیاں بیان کر دیتے ہیں جب کہ باقی یہ سارے زخم‘ یہ سارے تمغے سینے کے صندوق میں لے کر چپ چاپ دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں‘ میں بھی عام انسان ہوں‘ اربوں لوگوں جیسا بس اللہ نے دوسری لاکھوں مہربانیوں کے ساتھ اپنی زمین دیکھنے اور دیکھے اور سنے کو بیان کرنے کی نعمت سے نواز دیا اور بس۔مجھے پھر ربی ہارون اور

حضرت الیاس ؑ کی عبادت گاہ یاد آ گئی‘ حضرت الیاس ؑ لبنان کے شہر بالبک کے رہنے والے تھے‘ طور پر چلہ کشی کے لیے آئے تھے‘ آپ ؑ فرمایا کرتے تھے دانش کھیتوں میں اگتی ہے‘ آپ جب تک کھیت تک نہیں پہنچتے آپ کو اس وقت پھل نہیں ملتا‘ شاید سکون طور کی اترائیوں میں حضرت الیاس ؑ کی عبادت گاہ کے اردگرد اگتا ہو گا‘ شاید اسی لیے ربی ہارون کی بات سیدھی دل میں اتر گئی اور

محسوس ہوا وقت کے ساتھ ساتھ چلنے والے لوگ ٹینشن‘ اینگزائٹی اور ڈپریشن سے بچے رہتے ہیں جب کہ اس سے لڑنے والے ہمیشہ پریشان رہتے ہیں چناں چہ انسان کو خود کو وقت کے حوالے کر دینا چاہیے‘ قدرت کی سکیم کا حصہ بن جانا چاہیے‘ یہ پرسکون ہو جائے گا‘ میں ربی ہارون سے ملنے کے بعد پچھلے سات برسوں سے دیکھ رہا ہوں لمحہ موجود میں زندگی گزارنے والے لوگ مطمئن اور پرسکون رہتے ہیں‘ میں روز دیکھتا ہوں‘ آپ بھی اردگرد دیکھیے‘ شاید آپ کو بھی ایسے لوگ مل جائیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…