اسلام آباد(آن لائن)پیٹرولیم اسکینڈل میں راتوں رات وزیر اعظم سے پیٹرول کی قیمتوں میں تاریخی اضافے کی سمری پر دستخط کرانے والے پرنسپل سیکرٹری ٹو پی ایم اعظم خان نے پیٹرول شارٹیج کے خلاف مقدمے میں لاہور ہائیکورٹ پیش نہ ہو کر اپنے ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو بھی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ بیوروکریسی میں خان اعظم کہلوانے والے اعظم خان پیٹرول بحران کیس میں
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی طرف سے دو بار اصالتاً طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے اور 30 جون کی سماعت پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے عدالت کو بتایا کہ اعظم خان کابینہ کے اجلاس کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔ جب کہ اس روز اسمبلی کا بجٹ اجلاس تھا اور کابینہ کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اعظم خان کی عدم حاضری پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ “سنا ہے اعظم خان بولتے ہیں تو ان کے مونہہ سے قانون نکلتا ہے، پھر عدالت عالیہ نے انہیں 9 جولائی پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے روبرو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ کہہ دیا کہ اعظم خان کابینہ اجلاس کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے، تاہم آئندہ سماعت پر عدالت نے اس غلط بیانی کا نوٹس لے لیا تو اعظم خان نہ صرف خود مشکل میں پڑ سکتے ہیں بلکہ اپنے ساتھ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور حکومت کو بھی مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ وزیراعظم جو انصاف کی سربلندی کے نعرے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے کا اپنا پرنسپل سیکریٹری خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں میں پیش نہیں ہوتا، جس سے نہ صرف وزیراعظم کے وڑن کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ حکومت کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔