اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کے معاملے سے عدلیہ کی نیک نامی میں اضافہ نہیں ہوتا ، اگر جج کی برطرفی کے باوجود عدلیہ میں اصلاحات نہیں ہوتیں تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے ،نوازشریف کو سزا کم ملی وہ تو اپنا بوریا بستر اور پلیٹیں اٹھا کر لندن چلے گئے ، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ مریم نواز کو مزید کونسی رعایت چاہیے ۔
مریم نواز کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ مریم نواز کو مزید کونسی سے رعایت چاہیے جبکہ ان کے والد تو نے تو سزا کاٹی ہی نہیں بلکہ وہ تو اپنا بوریا بستر اور پلیٹیں اٹھا کر لندن چلے گئے جہاں وہ ہائیڈرو پارک میں گھومتے پھر رہے ہیں اس لئے مجھے سمجھ اندازہ نہیں کہ انہیں مزید کونسی سے رعایت درکار ہے ۔انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں نوازشریف کو بہت کم سزا ملی ہے ، احتساب تحریک انصاف کا وعدہ تھا اس پر ڈلیوری اہم ہے ۔عدلیہ ، فوج اور کابینہ یہ سب قومی ادارے ہیں ان کو مضبوط بنانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ جج ارشد ملک جیسے معاملات میں عدلیہ کی نیک نامی میں اضافہ نہیں ہوتا اور اگر جج ارشد ملک کی برطرفی کے باوجود عدلیہ میں اصلاحات نہیں ہوتیں تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے ۔”ارشد ملک کی برطرفی سے عدالتی نظام کی اصلاحات کی ضرورت کی طرف پیش قدمی کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے، اعلی عدلیہ اور وزارت قانون اگر مزید انتظار میں رہے تو اس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے، جوڈیشل سروس آف پاکستان قائم کریں اور ججز کا معیار بہتر کریں، اسی طرح جج خود کو قانون کا پابند سمجھیں۔فواد چوہدری نے مزید کہاکہ مائنس ون وہاں ہوتا ہے جب لیڈر پارٹی سے چھوٹا ہوتا ہے جہاں لیڈر پارٹی سے بڑا ہو وہاں مائنس کیسے ہوسکتا ہے ؟ وزیراعظم عمران خان اپنی پارٹی کا نام تحریک انصاف کی بجائے ’’ عمران خان پارٹی‘‘ بھی رکھ دیں تو وہ بھی مقبول ہو جائے گی کیونکہ عوام عمران خان کے نام پر ووٹ دیتے ہیں اور عمران خان عوامی مینیڈیٹ لے کر آئے ہیں اور ہم عوام سے اصلاحات کا وعدہ کرکے آئے تھے ہمیں اس پر توجہ دینی چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کو کسی سے کوئی خطرہ نہیں یہ اپنے پانچ سال پورے کرے گی ۔انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ کھولنا خوش آئند بات ہے اور یہ اچھا فیلہ ہے حقائق عوام کے سامنے آ نے چاہئیں باقی فیصلہ عدلیہ نے کرنا ہے۔۔۔