پیر‬‮ ، 03 فروری‬‮ 2025 

قومی اسمبلی میں فنانس بل پر رائے شماری نے وزیراعظم کی کمزوری عیاں کردی، عمران خان کیخلاف ہائی کورٹ میں حیرت انگیز درخواست جمع کرا دی گئی

datetime 2  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) قومی اسمبلی میں فنانس بل پر رائے شماری نے وزیراعظم کی کمزوری عیاں کردی اور ان کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے لہذا صدر مملکت وزیراعظم سے اعتماد کے ووٹ کے حصول کا تقاضا کریں، صدر مملکت کا مذکورہ آئینی اختیار جنرل ضیاء الحق کے دور میں آئین میں شامل کیا گیا اور اٹھارہویں ترمیم کے باوجود یہ اب تک آرٹیکل91میں موجود ہے، ایک رٹ پٹیشن میں اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا گیا ہے کہ

فنانس بل کی منظوری آئین کے طے کردہ طریقہ کار کے برعکس ہوئی ہے اوراس سے وزیراعظم پر ایوان کے اعتماد کا اظہار نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ آرٹیکل95 میں دی گئی تحریک عدم اعتماد کی نسبت آرٹیکل 91 کا طریقہ کار خاصا مختلف ہے اور اس میں وزیراعظم کے مخالفین کو عدم اعتماد کی قرارداد پیش کر نے کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لئے تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔پٹیشن میں ہائیکورٹ کے روبر سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا فنانس بل کی منظوری وزیراعظم پر قومی اسمبلی کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے اور کیا صدر مملکت اس بارے اپنے آئینی اختیار کے استعمال کے لئے خود کو تیار پاتے ہیں؟ پاکستان کی آئینی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ سوال کسی ہائیکورٹ کے روبرو اٹھایا گیا ہے اور خود جنرل ضیاء الحق نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔ ہائیکورٹ سے کہا گیا ہے کہ صدر مملکت درخواست کی جائے کہ وہ وزیراعظم کے ساتھ اپنے ذاتی تعلقات سے قطع نظر آئینی تقاضا پورا کریں۔درخواست گزار شاہد اورکزئی نے ہائیکورٹ پر واضح کیا کہ آئین صدر مملکت اور وزیراعظم کو سیاسی طور پر ہم جماعت نہیں سمجھتا اور صدر مملکت حلفاً کہہ چکے ہیں کہ وہ ہر حالت میں ہر قسم کے لوگوں کے ساتھ قانون کے مطابق بلا خوف و رعایت پیش آئیں گے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کے اعتماد کا پیمانہ اسمبلی کے کل ارکان کی اکثریت ہے جس کو حاصل کیے بغیر کوئی شخص وزیراعظم

نہیں بن سکتا لیکن فنانس بل کے لئے وفاقی حکومت کل ارکان کی اکثریت کی بجائے حاضر ارکان کی اکثریت کو اعتماد کا پیمانہ بنارہی ہے جو یکسر غیر آئینی ہے کیونکہ عدم اعتماد کے لئے بھی اسمبلی کے کل ارکان کی اکثریت درکار ہوتی ہے۔درخواست گزار نے واضح کیا کہ وزیراعظم کے حامی وزیراعظم کے انتخاب کے لئے دیئے گئے طریقہ کار سے وزیراعظم پر اعتماد کی راہیں تلاش کررہے ہیں حالانکہ انتخابی طریقہ کار اور فنانس بل کی

منظوری دوبالکل علیحدہ معاملے ہیں اور انتخابی ووٹ گننا مخالف امیدواروں کے درمیان سبقت طے کرتا ہے جبکہ فنانس بل کی منظوری کے لئے رائے شماری میں ایسی کوئی مسابقت نہیں ہوتی۔شاہد اورکرزئی نے یاد دلایا کہ وزیراعظم عمران خان آرٹیکل91 کے تحت پہلی رائے شماری میں مطلوبہ اکثریت حاصل کرکے کامیاب ہوئے اور دوسری یا تیسری رائے شماری کی نوبت ہی نہیں آئی لہذا اب ان کے اعتماد کے لئے کوئی نیا پیمانہ نہیں گھڑا جاسکتا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…