اسلام آباد (آن لائن )احتساب عدالت اسلام آباد نے ساہوال رینٹل پاور کیس میں راجہ پرویز اشرف کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں لکھا گیا کہ راجہ پرویز اشرف کو نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کے تحت کیس سے بری کیا گیا،آئین کے آرٹیکل 264 کے مطابق آرڈیننس کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی درخواست گزار کو ریلیف مل سکتا ہے ۔
راجہ پرویز اشرف نے جب بریت کی درخواست دائر کی آرڈیننس فعال تھا،نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کے مطابق راجہ پروزیز اشرف کیخلاف اختیار کے غلط استعمال کا کیس بنتا ہی نہیں اس کے علاوہ فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ گواہ کے مطابق کمپنی کو ایڈوانس کے طور پر دی گئی سات فیصد ایڈوانس رقم بھی واپس لے لی گئی تھی، سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق بھی نیب نے یہ تفتیش کرنا تھی کہ ملزمان نے منصوبے سے کوئی مالی فوائد تو نہیں لئے، نیب کی جانب سے ملزمان کے خلاف مالی فوائد حاصل کرنے کے کوئی شواہد پیش نہیں کئے گئے ،بدنیتی سے مالی فوائد حاصل کرنے کے شواہد نہ ہوں تو محض بے ضابطگی کو جرم نہیں کہا جا سکتا،ایک جرم پر ٹرائل کے لئے ابتدائی نوعیت کے شواہد کا بار ثبوت استغاثہ پر ہے، فیصلے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پراسیکیوشن کے لئے ضروری ہے کہ وہ پہلے مطمئن کرے یہ کیس بنتا ہے یا نہیں اگر بنتا ہے تو پھر ریفرنس دائر کیا جائے ۔