اسلام آباد (این این آئی)دینی جماعتوں نے اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیرکو ناجائز اورنظریہ پاکستان کے منافی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کے خون پسینے کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر نہیں ہونے دیں گے، دینی جماعتوں نے مندر کی تعمیر کا معاملہ وفاقی شرعی عدالت میں لے جائینگے۔ بدھ کو دینی جماعتوں کے علما کرام نے اسلام آباد میں ہندو مندر کی تعمیر کے خلاف
پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر واضح کیا کہ مسلمانوں کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔جمعیت علمااسلام اسلام آباد کے امیر مولانا عبدالمجید ہزاروی نے کہا کہ ہم مندر کی تعمیر کا معاملہ وفاقی شرعی عدالت میں لیکر جارہے ہیں یہ حکومت چودہ ارب روپے لگاکرسکھوں کیلئے راہداری کھولتی ہے توکبھی اسلام آباد میں مندراخر حکومت چاہتی کیا ہے۔مرکزی جمعیت اہلحدیت کے امیر حافظ مقصود نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے خون پسینے کے ٹیکس کے پیسوں سے بت خانہ تعمیر نہیں ہونے دیں گے،حکومت مندر کی تعمیر چاہتی ہے تو جید علمائے کرام سے مشاورت کرے۔جماعت اسلامی اسلام آباد کے نائب امیر کاشف چودھری نے کہاکہ مندر کی تعمیر بائیس کروڑ کے جذبات سے کھیلنا ہے اسلام آباد میں 186ہندووں کے لئے مندر تعمیر کرنا کہاں کا اصول ہے،جب سید پور گاؤں میں مندر موجود ہے تو نئے مندر کی کیا ضرورت ہے۔ مولانا تنویر علوی نے کہا کہ تمام مسالک اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی مملکت میں کوئی مندر چرچ نئے سرے سے تعمیر نہیں کیا جاسکتاجبکہ پرانی غیر مسلموں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں۔علما کرام نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے دوہزار سترہ میں مندر کیلئے پلاٹ دیا موجودہ حکومت مندر کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کردئیے ہیں یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نظریہ پاکستان کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔