خضدار (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر و سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ عمرانی حکومت عددی اکثریت کھوچکی ہے ،حکومتی اتحادی ایک ایک ہو کران سے الگ ہو رہی ہیں ،بجٹ غریب و مزدور کشن ہے ،بلوچستان حکومت اپوزیشن جماعتوں کو نظر انداز کر کے بجٹ میں غیر منتخب لوگوں کے لئے فنڈز مختص کرکے آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے ،
ہم نے شروع دن سے کہا تھاکہ موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں اور آج بھی کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی ہے ،اپوزیشن کی کچھ جماعتیں نا معلوم وجوہات کی بناپر مصلحت کا شکار ہو چکی ہیں ،ہم دوبارہ اپوزیشن کو متحد ہونے کی دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ملکر وفاقی حکومت کے خلاف صف آراء ہو ں اورعوام کو سلیکٹڈ حکومت سے نجات دلائیں،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے بڑھائی گئی ہیںموجودہ حکومت مزید برقرار رہی تو ملک کا وجود خطرے میں پڑ سکتی ہے، جب کہ معیشت پہلے سے ہی تباہ ہوچکی ہے ، ملک کو ان مسائل سے نکالنے کا واحد حل مڈٹرم الیکشن ہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدا رپریس کلب کے پروگرام ’’میٹ دی پریس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی و علاقائی رہنمائوں حافظ خلیل احمد سارنگزئی ،مولانا عنایت اللہ رودینی ،حافظ محمد ابراہیم لہڑی ،مفتی عبدالقادر شاہوانی ،مولانا محمد صدیق مینگل ،نور احمد کاکڑ، حافظ محمد طیب حیدری لہڑی، فدااحمد لہڑی،نوید احمدسارنگزئی،حافظ عبدالغفور قلندرانی ،مولانا عبدالکریم متوکل، عبدالحفیظ قلندرانی سمیت دیگر بھی موجود تھے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماء اسلام روز اول سے موجودہ حکومت کو سلیکٹڈ
اور 2018 ء کے انتخابات کو دھاندلی کی عملی تصویر قرار دیتی آئی ہے اور اسی لئے ہم نے تمام اپوزیشن کو بلا کر یکساں موقف اختیار اپنانے کا کہامگر اپوزیشن کی کچھ جماعتیں بعد میں مصلحت کا شکار ہو گئے اس کے باوجود ہماری اپنی جدو جہد جاری رہی۔ عمرانی حکومت کے خلاف پندرہ ملین مارچ کئے آزادی مارچ کر کے اسلام آباد میں پندرہ لاکھ لوگوں کو جمع کیا اور بعدا زاں تحریک کو پورے ملک میں پھیلا دیا کورونا کی بین الاقوامی وباء
کی وجہ سے ہم نے تمام تراختلافات کو چھوڑ کر تعاون کا ہاتھ بڑھایا مگر افسوس نااہل حکومت کی وجہ سے ہماری خدمات اور اس احترام کی قدر نہیں کی گئی ایک سوال کے جواب میں مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ ملک میں انتشار کی کیفیت ہے افراتفری کا عالم ہے وفاق کی سمت الگ اور صوبوں کی سمتیں الگ نظر آ رہی ہیں دوسری جانب وفاقی حکومت عددی اکثریت کھو چکی ہے بی این پی وفاقی حکومت کی حمایت سے دستبردار ہو گئی ہے ق لیگ
بھی وزیر اعظم کی عشایہ میں بحیثیت پارٹی شریک نہیں ہوئی بجٹ کو بھی مرتے مرتے 160 ارکان کی حمایت سے پاس کیا گیا جب حکومت عددی اکثریت کھو چکی ہو تو اب انہیں یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ مزید عوام پر مسلط رہے اخلاقی طور پر وہ اپنے گھروں کو چلے جائیں مولانا حیدری نے وفاقی بجٹ کو غریب کش مزدور کش ملازم کش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے ملک میں مہنگائی عروج پر پہنچے گی پاکستان کی تاریخ کا یہ واحد بجٹ
ہے جس میں جی ڈی پی گروتھ مائنس میں چلا گیا ہے ،ملازمین کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئی ہیں ،پینشنروں کو بھی نظر انداز کیا گیا ترقیاتی بجٹ میں کمی اور غیر ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیا گیا پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گر رہی ہیں جبکہ پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے بجنش قلم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 27 روپے تک کا اضافہ کیا گیا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہو گا
غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا جائے گا بلوچستان بجٹ کے حوالے سے انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ بلوچستا ن حکومت اپوزیشن کو نظر انداز کر کے بجٹ میں غیر منتخب لوگوں کو اہمیت دی ہے جو کہ آئین اور بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اپوزیشن کو اس طرح دیوار سے لگا کر در پردہ لوگوں کو نوازنے سے معاملات سلجھنے کی بجائے الجھ جائیں گے جو اچھی پیش رفت نہیں بلوچستان حکومت کو چائیے کہ وہ غیر منتخب لوگوں کو نوازنے کی بجائے اراکین اسمبلی کو برابری کی بنیاد پر فنڈز جاری کریں مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ ملکی مسائل کا حل صرف اور صرف نئے انتخابات میں ہیں ہماری تحریک میں کورونا کی وجہ سے تعطل آئی ہے ختم نہیں ہوئی ہم اپوزیشن کے دعوت دیتے ہیں کہ آئیں ایک ساتھ کھڑے ہو جائیں اور عوام پر مسلط کردہ حکومت کے خلاف صفا آراء ہو جائیں ۔