لاہور( آن لائن) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے شہباز فیملی کے خلاف 7 ارب 17 کروڑ 50 لاکھ روپے کے شواہد حاصل کر لیے۔میڈیا رپورٹ میں نیب دستاویزات کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شہباز فیملی نے 7 ارب روپے سے زائد اثاثے منی لانڈرنگ کے ذریعے بنائے جبکہ اثاثوں میں غیر یقینی اضافے سے متعلق شہباز فیملی تفتیشی ٹیم کو مطمئن نہ کر سکی۔
پلاٹس، گھر، زرعی زمین اور غیر ملکی فلیٹس کی مد میں 61 کروڑ 98 لاکھ کے اثاثے بنائے گئے جبکہ فیکٹریوں، پولٹری، کنسٹرکشن اور بے نامی کمپنیوں سے 2 ارب 40 کروڑ روپے بنائے۔دستاویزات کے مطابق قائد حزب اختلاف شہباز شریف، نصرت شہباز اور حمزہ شہباز کے غیر قانونی اثاثوں سے متعلق شواہد اکٹھے کیے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق سلمان شہباز، رابعہ عمران اور جویریہ علی سے متعلق بھی شواہد حاصل کیے گئے ہیں جبکہ قاسم قیوم، شعیب قمر، مسرور انور، فضل داد عباسی کو ریفرنس میں نامزد کیا جائے گا جبکہ محمد عثمان، شاہد رفیق، آفتاب محمود، نثار احمد اور علی احمد کو بھی ریفرنس میں نامزد کیا جائے گا۔نیب دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا کہ شہباز فیملی کے بے نامی دار نثار احمد، سید طاہر نقوی اور علی احمد ہیں جبکہ بے نامی کمپنیوں میں گڈ نیچر، یونی ٹاس، وقار ٹریڈنگ اور نثار ٹریڈنگ شامل ہیں۔دستاویزات کے مطابق شہباز شریف کے 1990 میں 21 لاکھ کے اثاثے تھے اور سال 2000 میں شہباز شریف کے اثاثے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد تھے جبکہ 2018 میں شہباز شریف کے اثاثے 18 کروڑ 96 لاکھ تک پہنچ گئے جبکہ نصرت شہباز کے اثاثے سال 2009 میں 13 کروڑ روپے اور سال 2018 میں 23 کروڑ روپے تھے۔