اسلام آباد (آن لائن) سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے حقائق سامنے آگئے اور اس حوالے سے ایک انکوائری رپورٹ بھی وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی ہے جس میں انکشاف کیاگیا ہے کہ جن الزامات پر فردوس عاشق اعوان کو عہدے سے ہٹایاگیا ان میں صداقت نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک تحقیقاتی ادارے کی جانب سے وزیراعظم کے احکامات پر انکوائری کی گئی تھی کہ اشتہاری ایجنسی کام ٹیک کو نوازنے میں فردوس عاشق اعوان کا کوئی کردار ہے یا نہیں تو پتہ چلا کہ اس ایجنسی کو رجسٹرڈ کرنے اور کام دینے کا عمل ان کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی مکمل ہوچکا تھا اور اس حوالے سے تمام تر فاعلیں اس وقت کی سیکرٹری اطلاعات زاہدہ پروین براہ راست وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو بھجواتی تھیں ایسی فائلیں فردوس عاشق اعوان کو دکھائی بھی نہیں جاتی تھیں۔ اس معاملے میں ایک اور ادارے کو ملوث کرنے کی کوشش کی گئی جو کہ اس ادارے کے نئے سربراہ نے آتے ہی ناکام بنا دی جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فردوس عاشق اعوان پر اپنے قریبی عزیزوں کو نوازنے یا اہم عہدوں پر بھرتی کرنے کے الزامات بھی ثابت نہیں ہوئے اور ان کو نکالنے کی بڑی وجہ فردوس عاشق اعوان کیخلاف بننے والی لابی تھی جس کے سربراہ وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان تھے اوراس میں شہباز گل بھی شامل تھے لیکن اب فردوس عاشق اعوان پر یہ الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں فردوس عاشق اعوان اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی وضاحت کیلئے پریس کانفرنس کرینگی اس سے پہلے بھی ان کو پریس کانفرنس سے روکا گیا مگر وہ اپنی وضاحت دینا چاہتی ہیں