اسلام آباد ( آن لائن)جمعیت علمائے اسلام نے بلوچستان میں ان ہاؤس تبدیلی کے ساتھ ساتھ وفاق میں بھی تبدیلی کیلئے کوششیں تیز کردی ہیں اور اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے بڑھائے جائینگے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ وہ پہلے مرحلے میں بلوچستان کی حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کریں جس پر مولانا فضل الرحمن کا موقف تھا کہ
انہیں دس سے گیارہ اراکین چاہئیں اور یہ ایسی صورت میں ممکن ہے جب بلوچستان عوامی پارٹی اور خود پی ٹی آئی اے کے چند ایم پی ایز ہماری حمایت کریں حکمران جماعت کے لوگوں کی بغاوت کی صورت میں جے یو آئی اپنے اتحادیوں سے مل کر حکومت سازی کرسکتی ہے۔ اس لئے بلوچستان کے ساتھ ساتھ وفاق میں تبدیلی کی کوششیں بھی کی جائیں کیونکہ یہاں پر آٹھ سے نو اراکین کی حمایت ختم ہوجائے تو تحریک انصاف کی حکومت کیلئے مشکلات بڑھ جائینگی فی الحال مولانا فضل الرحمن نے پارٹی رہنماؤں کو بلوچستان میں اپوزیشن میں ہی رہنے کا مشورہ دیا ہے جے یو آئی (ف) بلوچستان کی مجلس عاملہ اور پارلیمانی ممبران کے اجلاس میں ان ہاؤس تبدیلی کے مختلف آشنز پر گفتگو کی گئی تھی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ صوبے کے ساتھ ساتھ وفاق پر بھی توجہ دی جائے اوروہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے بھی مشاورت کرینگے مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اکتوبر یا نومبر میں ایک اور دھرنے کے حوالے سے بھی اجلاس میں مشاورت کی گئی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ وہ پہلے مرحلے میں بلوچستان کی حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کریں جس پر مولانا فضل الرحمن کا موقف تھا کہ انہیں دس سے گیارہ اراکین چاہئیں اور یہ ایسی صورت میں ممکن ہے جب بلوچستان عوامی پارٹی اور خود پی ٹی آئی اے کے چند ایم پی ایز ہماری حمایت کریں حکمران جماعت کے لوگوں کی بغاوت کی صورت میں جے یو آئی اپنے اتحادیوں سے مل کر حکومت سازی کرسکتی ہے۔