اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

رپورٹ میں وزراء اور بزدار کیخلاف بھی بہت کچھ ہے ؟کیا یہ بھی تعصب ہے؟ شوگر ملز ایسوسی ایشن سے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا دھماکہ خیز سوال

datetime 20  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) اسلام آبادہائیکورٹ نے شوگرملز ایسوسی ایشن کی درخواست پرجاری حکم امتناعی ختم کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کوچینی انکوائری رپورٹ پرکارروائی کی اجازت دیدی ۔شوگر ملز ایسوسی ایشن کی شوگر انکوائری رپورٹ کیخلاف درخواست پر سماعت ہفتہ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکلاء

سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک رپورٹ کے متعصب ہونے کی بات ہے چینی انکوائری کی رپورٹ میں نے گزشتہ رات پڑھی ہے وفاقی وزیر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے بارے میں کمیشن نے لکھا ہے کیا وہ بھی تعصب ہے؟کمیشن رپورٹ میں ان لوگوں کے بارے میں کافی سنجیدہ باتیں لکھی گئیں جو ابھی وفاقی کابینہ میں ہیں زیادہ مسئلہ تو ان پبلک آفس ہولڈرزکو ہونا چاہیے تھا جو آج اس حکومت میں ہیںنیب کے پاس کیس تو ان کے خلاف بھی جائے گا اس سب کے ہوتے ہوئے ہم کیسے کہہ دیں کہ رپورٹ تعصب کی بنا پر تیاری کی گئی؟پبلک آفس ہولڈرز کے خلاف رپورٹ میں سنجیدہ الزامات لگائے گئے ہیں اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ حکومت کے پاس دو راستے تھے یا آنکھیں بند کر دے یا شوگر بحران پر کارروائی کرے حکومت نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں اور اقدامات کی روشنی میں کام کیاسپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس جیسے مقدمات پر جے آئی ٹی بنائی انھوں نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں پہلے بھی بنائی جاتی رہیں شوگر انکوائری کمیشن میں بھی اسی طرح مختلف اداروں کے لوگ شامل تھے یہ کہنا غلط ہو گا کہ انکوائری کمیشن سیاسی مخالفین سے انتقام کے لئے بنایا گیا انکوائری تو حکومت کے اپنے مضبوط اتحادیوں اور دوستوں کیخلاف بھی ہو رہی ہیاپنے دوستوں اور اتحادیوں

کیخلاف کارروائی کے لئے بڑی جرات اور عزم چائیے دوستوں اور اتحادیوں کیخلاف بھی کارروائی ثبوت ہے کہ یہ کسی تعصب پر مبنی کارروائی نہیں اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن میں آئی ایس آئی ممبر کی شمولیت کا اعتراض آیا تھا اس کی وضاحت کردوں آئی ایس آئی کا ممبر کمیٹی میں شامل کرنے کا نوٹیفکیشن 25 مارچ کا ہے پانامہ جے آئی ٹی میں بھی مختلف اداروں کے افسران کو شامل کیا گیا شوگر انکوائری کمیشن میں بھی تحقیقات

کے لیے مختلف اداروں کے افسران اسی طرح شامل کئے یہ بھی اعتراض کیا گیا کہ کہا گیا کہ آگے چل کر اس رپورٹ کا غلط استعمال ہو گا مستقبل کے کسی مفروضے پر آج تحقیقات روکی نہیں جا سکتیں بغیر کسی دلیل کے کہا گیا کہ انکوائری کمیشن تعصب پر مبنی ہے انکوائری کمیشن کے کسی ممبر پر بزنس مفادات،سیاسی وابستگی کا الزام نہیں کمیشن کے ممبران پر شوگر ملز کے خلاف متعصب ہونے کا الزام لگایا گیا ثبوت کوئی نہیں کمیشن

ممبران قابل افسران اور کسی بھی حکومت کا پریشر نہ لینے والے ہیں انکوائری کمیشن کا ٹاسک فیکٹ فائنڈنگ کے بعد اپنی سفارشات دینا تھا جو انھوں نے دی ہیں انکوائری کمیشن نے اپنی دو طرح کی سفارشات دیں انکوائری کمیشن نے فوری نوعیت کی کارروائی کے علاوہ طویل مدتی اقدامات کی بھی سفارش کی انھوں نے اپنے دلائل میں عدالت کو یہ بھی بتایا کہ انکوائری کمیشن نے ایسے ٹی او آرز کے تحت کام کیا کہ شوگر انڈسٹری کے تمام پہلوں

سامنے آسکیں کمیشن نے گنے کی کل پیداوار کا پتہ لگانے کا فیصلہ کیا ملز کاشتکاروں سے گنا کتنا اور کس قیمت پر خریدتی ہیں یہ سوال بھی تھاگنے کی خرید کے بعد کرشنگ میں کتنا گنا جاتا ہے یہ بھی پتہ کرنا تھاان ٹی او آرز کا مقاصد یہ معلوم کرنا تھا کہ کیا چینی کی کوئی آف دی ریکارڈ خرید فروخت تو نہیں، اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں مختلف فیصلوں کے حوالے بھی دیے بھارتی عدالت کا ایک ایسے ہی کیس میں 1960 کا فیصلہ موجود ہے

عدالت نے قرار دیا تھا کہ کسی ایسے آرگنائز جرم کا شک ہونے پر حکومت انکوائری کروا سکتی ہے انکوائری کی روشنی میں حکومت کارروائی کرنے یا نہ کرنے کی مجاز ہوتی ہے آئین کا آرٹییکل نو ہر شہری کو زندگی کا بنیادی حق دیتا ہے شہری کو زندگی کا تحفظ فراہم کرنے سے مراد اس کی خوراک کی ضروریات پوری کرنا بھی ہے شہریوں کو زندگی کا یہ حق فراہم کرنا صرف صوبائی نہیں، وفاقی حکومت کا بھی کام ہے چینی بحران کے اصل

محرکات اور ذمہ داروں کا تعین بھی اسی جذبے کے تحت کیا جا رہا ہیشوگر انڈسٹری حکومت کو اس کیس میں فریق مخالف کیوں سمجھتی ہے؟ چینی کی قیمتیں اوپر جانے سے حکومت نہیں، عوام متاثر ہوتے ہیں چینی حکومت اپنے لئے نہیں خرید رہی کہ الزام لگایا جائے انکوائری کا مقصد اپنے لئے فائدہ لینا ہے انکوائری کا مقصد جب کسی بدنیتی سے زاتی فائدہ لینا ہے ہی نہیں تو تعصب کیسا؟ انھوں نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ میڈیا میں کس کا

کیا تاثر بنا ہے ، نیب اور دیگر ادارے اس سے متاثر نہیں ہوں گے عدالت سے درخواست ہے کہ شوگر ملز کی درخواست کو مسترد کیا جائیانکوائری کمیشن کی سفارشات کے تحت اداروں کو کام جاری رکھنے دیا جائے چیف جسٹس اطہر من اللہ کا شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان سے استفسار کیا کہ انکوائری کمیشن نے حکومتی وزرا پر بھی بات کی پھر آپ تعصب کا الزام کیسے لگاتے ہیں؟ جس کے جواب میں مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ

مجھے ان نقاط پر جواب الجواب دلائل کے لئے کچھ وقت درکار ہو گا شوگر ملز کے وکیل مخدوم علی خان کی حکم امتناع میں عدالت سے توسیع کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مشروط حکم امتناع پر تو ویسے بھی عمل نہیں ہوا ایگزیکٹو کے معاملات میں تو یہ عدالت جاتی ہی نہیں قیمتیں مقرر کرنا عدالت کام نہیں اس میں ہم جاتے ہی نہیں مخدوم عی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے حکومت کو ساٹھ ہزار میٹرک ٹن چینی ستر روپے کے

حساب سے آفر کی تھی ہماری آفر حکومت کے لئے آج بھی موجود ہے جس پر عدالت نے کہا ہم جواب الجواب دلائل کے لئے آپ کو وقت دیتے ہیں لیکن حکم امتناع آج ختم ہو گا جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ اگر حکم امتناع میں توسیع نہیں تو پھر آج ہی جواب الجواب دلائل سن لیں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ آج ہی جواب الجواب دلائل دے لیں میں دونوں طرف کا موقف سن چکا ہوں جواب الجواب تو صرف ایک موقع ہوتا ہے کہ اگر آپ ہمارا مائنڈ بدل سکیں

تو بدل لیں آپ چاہیں تو پیر کے روز بھی آپ کو سن سکتے ہیں ، حکم امتناع ختم کر دیتے ہیں دو دن میں حکومت کیا کارروائی کر لے گی ، اداروں کو خط ہی بھیج رہے ہیں ابھی تو سبسڈی کا صرف نیب کو ایک خط گیا ہے پیر تک نیب کیا کر لے گا، ابھی تو وہ اس معاملے کا جائزہ لے گا نیب حکام جائزے کے بعد فیصلہ کریں گے انکوائری کرنی ہے یا نہیں پیر تک اگر نیب نے آپ کیخلاف کچھ کر دیا تو کہنا کہ غلط ہو رہا حکم امتناع میں توسیع نہ ملنے پر

شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکلا سلمان اکرم راجہ کی جانب سے کرکٹر سلیم ملک کیس کا حوالہ دیا کہ سلیم ملک پر الزام آئی سی سی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کا تھاسلیم ملک نے پاکستان میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی تھی سلیم ملک پر جو الزام تھا اس سے متعلق پاکستان میں کوئی قانون موجود نہیں تھا ملک میں کوئی قانون موجود نہ ہونے کی صورت میں انکوائری کمیشن بنایا گیاشوگر کے معاملے پر تمام متعلقہ قوانین ملک میں

موجود ہیں، حکومتی انکوائری کمیشن کی ضرورت نہیں تھی جبکہ حکومت کی جانب سے شوگر ملز مالکان کو مافیا تک کہا جا رہا ہے جو لوگ پہلے سے اپنی سوچ کا اظہار کر چکے انہیں کارروائی جاری رکھنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے جن اداروں کے لوگ خود انکوئری کمیشن میں بیٹھ کر رپورٹ لکھ چکے وہ اب تحقیقات کریں گے یہ ساری مشق انصاف کے تقاضوں کیخلاف ہیاگر تعصب پر مبنی اس کارروائی پر ٹرائل ہو جائے تو نا

انصافی ہو گیٹرائل میں ساری عزت نفس ، کاروبار مجروح ہونے کے بعد اپیل میں کہیں انصاف ملا بھی تو کیا ملا مخدوم علی نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ ایک دفعہ انکوائری کمیشن کی تشکیل کے بعد اس میں ترمیم نہیں ہو سکتی کمیشن میں ترمیم انکوائری کمیشن ایکٹ کی سیکشن 21 کی خلاف ورزی ہے ہم نہیں جانتے کہ اس خاص ممبر کی شمولیت کا کمیشن پر کیا اثر ہوا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ وفاقی وزیر کے

حوالے سے رپورٹ میں لکھا جانا حکومت کا بھی امتحان ہیچینی رپورٹ اصل میں موجودہ حکومت اور نیب کا امتحان ہے انھوں نے شوگر ملز کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کو تو خوش ہونا چاہیے نیب اور حکومت کا امتحان ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تک پتہ نہیں نیب اس پر کارروائی کرتا بھی ہے یا نہیں نیب تو ایسی رپورٹس یا شکایت کا پہلے جائزہ لیتا ہے رپورٹ پر نہ جائیں کیونکہ عدالت کوئی آبزرویشن دے گی تو کسی کیخلاف جاسکتی

ہے یہ رپورٹ صرف فیکٹ فائنڈنگ ہے رپورٹ میں جو نتیجہ اخذ کیا گیا اس کو متعلقہ فورم پر ثابت ہونا ہے جس پر مخدوم علی نے عدالت کو بتایا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں اس رپورٹ کے بعد جو ہوا کسی سے پوشیدہ نہیں کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا بہت خطرناک ہے رپورٹ میں ہمارے بارے میں “دن دیہاڑے ڈکیتی” جیسے سخت الفاظ لکھے گئے عدالت نے ریمارکس دیئے کی ہم چینی رپورٹ میں سخت الفاظ کو حذف کردیتے ہیں جس پر

وکلاء￿ شوگر ملز نے کہا کہ صرف چینی رپورٹ سے سخت اور غیر ضروری الفاظ حذف کرنا مناسب نہیں ہماری استدعا ہے کہ چینی پر نیا کمیشن تشکیل دیا جائے چینی پر ایسا کمیشن ہو جس پر انگلی نہ اٹھا سکے اور وہ قانون کے مطابق کام کرے عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد چار صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ سناتے ہوئے چینی انکوائری رپورٹ پر شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم امتناعی ختم کردیا۔ عدالت نے تمام متعلقہ اداروں کو چینی انکوائری رپورٹ پر کارروائی کی اجازت دے دی۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…