جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا فیصلہ،تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے،معروف وکلا نے نئی بحث چھیڑ دی

datetime 20  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قانونی ماہرین اوروکلاء نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فیصلہ پر کہاہے کہ تلوار ابھی بھی لٹک رہی ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست قبول کرلی جس میں انہوں نے اپنے خلاف ہونے والے صدارتی ریفرنس کو چیلنج کیا تھا۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو کالعدم قرار دیدیاہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر حافظ عبد الرحمن انصاری نے ایک بیان میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی انتہائی تعریف کی اور کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے بنیادی مقصد کو برقرار رکھا گیا۔پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے وائس چیئرمین عابد ساقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آزاد عدلیہ کو محکوم بنانے اور دباؤ ڈالنے کے لیے حکومت کے مذموم اور ناپسندیدہ اقدام کو مایوسی ہوئی ہے۔پی بی سی نے یہ بھی اعلان کیا کہ تمام بار ممبران 22 جون کو یوم تشکر منائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ تاریخی فیصلے اور قانون کی حکمرانی کی کامیابی، عدلیہ کی آزادی اور آئین پسندی کی فتح کے طور پر جشن منائیں گے۔سپریم کورٹ کے وکیل زاہد ایف ابراہیم نے کہا کہ عدالت نے اپنی آزادی پر حملے کی بدنیتی پر مبنی کوشش کو ناکام بنا دیا، اس نے یہ بھی ظاہر کیا کہ یہ مالی احتساب کے لیے کھلی ہے۔بین الاقوامی کمیشن آف جیورسٹ کی قانونی مشیر ریما عمر نے کہا کہ اس کیس کا معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلے میں یہ واضح کرنا چاہیے کہ صدارتی ریفرنس (حقیقی شکایات) کے معیار پر کیوں پورا نہیں اترا۔

لا اینڈ پالیسی ریسرچ نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اسامہ صدیق نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک مرتبہ پھر کیوں کھیل کا نشانہ بنی؟ یقینا یہ معاملہ اب صرف اہلیہ سے متعلق ہے، کیا کوئی اور چیز دریافت ہوسکتی ہے جو ایف بی آر، سپریم کورٹ / سپریم جوڈیشل کونسل میں واپس لے جائے تاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو دوبارہ کھینچ لیا جائے، ہر صورت میں ابھی تلوار لٹک رہی ہے۔وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ غیر سنجیدہ رویے کا خاتمہ ہمیشہ ناکامی پر ہوتا ہے۔وکیل تیمور ملک نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا جیسے معاملہ ختم ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور عدلیہ دوسرے اہم کاموں پر توجہ مرکوز کرلے تو یہ بہتر ہوگا۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…