پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

جسٹس فائز عیسیٰ کو یہ کام نہیں کرنا چاہئے تھا،اگر میں ان کا وکیل ہوتا تو لاتعلقی کر لیتا،اعتزاز احسن کا فیصلے پر ردعمل

datetime 20  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)معروف قانون دان بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے اثاثوں کے حوالے سے معاملہ ابھی حل طلب ہے۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ عدالت نے کس اختیار کے تحت فیصلہ ایف بی آر کے حوالے کیا؟ یہ سمجھ سے باہر ہے۔ عدالت کے پاس معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا اختیار نہیں تھا۔

ایف بی آر پر کسی قسم کی قدغن لگانا قانون کے تحت نہیں ہے۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالت نے اس معاملے کو دوبارہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک اور راستے سے بھیجنے کا امکان پیدا کر دیا ہے، سپریم کورٹ کے پاس سپریم جوڈیشل کونسل کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے افتخار محمد چودھری کے کیس میں سپریم کورٹ سے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کالعدم کروائی۔ ان کے ریفرنس کو حکومت کی جانب سے کسی نے پڑھا تک نہیں تھا، میں نے سپریم کورٹ کے سامنے یہ ثابت کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ کالعدم قرار دئیے جانے والے جسٹس فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں کوئی سقم نہیں تھا،سقم نہ ہو تو ریفرنس کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو فیصلے کا حق ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ 2010ء کے بعد سے کوئی بھی پاکستانی ججز کے خلاف ریفرنس دائر کروا سکتا ہے، ریفرنس کالعدم قرار دینے کے لیے جو ٹھوس شواہد ضروری تھے وہ عدالت کو حاصل نہیں تھے۔اعتزاز احسن کا پروگرام کے دوران گفتگو میں کہنا تھا کہ حکومتی دلائل کے دوران جسٹس فائز عیسیٰ کے اچانک عدالت حاضر ہو جانے سے متعلق عدالت کو فیصلے میں کچھ لکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ جج صاحب کو ازخود اپنے لیے عدالت میں پیش ہونا ہی نہیں چاہیے تھا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کے وکیل کو انہیں از خود عدالت میں پیش ہونے سے روکنا چاہیے تھا،اگر میں جسٹس فائز عیسیٰ کا وکیل ہوتا اور وہ ازخود عدالت میں حاضر ہوتے تو میں لاتعلقی کر لیتا،جوڈیشل کنڈکٹ کے تقاضوں کا پورا ہونا ضروری ہوتا ہے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ازخود سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر غلطی کی تھی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…