لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ نیب انکوائری میں مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 29 جون تک توسیع کر دی،عدالت نے شہباز شریف کو ضمانتی مچلکوں پر بھی 29 جون کو دستخط کرنے کی ہدایت کر دی ۔
لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس طارق عباسی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے محمد شہباز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزار کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے جبکہ نیب کی طرف سے سید فیصل رضا بخاری نے تفصیلی رپورٹ اور جواب جمع کروا دیا۔شہباز شریف کے وکیل کی جانب سے فاضل عدالت کو بتایا گیا گیا کہ شہباز شریف کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے جا چکے ہیں مگر ان پر شہباز شریف کے دستخط ہونا باقی ہیں، 11 مئی کو شہباز شریف نے ضمانتی مچلکوں پر دستخط کیلئے ہائیکورٹ پیش ہونا تھا مگر کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر پیش نہیں ہو سکے۔کرونا وائرس کے باعث شہباز شریف نے خود کو گھر میں آئیسولیٹ کر رکھا ہے۔دوران سماعت جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ نیب کو کوئی اعتراض ہے کہ شہباز شریف کرونا کی وجہ سے پیش نہ ہوں؟ جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ کرونا وائرس ہے نیب کو کوئی اعتراض نہیں۔ جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ ڈاکٹرز نے شہباز شریف کو کیا مشورہ دیا ہے۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل نے معزز عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈاکٹرز کے مطابق مسلسل 2 ٹیسٹ منفی آنے کے بعد مریض کو قرنطینہ سے نکالا جائے۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ شہباز شریف عام آدمی نہیں ہیں تو کیوں ضمانتی مچلکے جمع نہیں کروائے گئے، 2 منٹ ہائیکورٹ بھی رہ جاتے، گھر سے نکل آئے تھے ، اتنے لوگوں میں آ گئے تھے تو رک جاتے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کیلئے 7 دن کا وقت دیا تھا، فاضل عدالت کوئی نمائندہ مقرر کر دے تا کہ شہباز شریف کے ضمانتی مچلکوں پر دستخط ہو سکیں،خصوصی نمائندے کے جانے کے ہر طرح کے اخراجات ادا کرنے کو تیار ہیں۔جسٹس عالیہ نیلم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس ہے اور پیسے تو کسی کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ فاضل عدالت جو مناسب سمجھے وہ حکم جاری کر دے۔بعد ازاں فاضل عدالت نے کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آنے کے باعث شہباز شریف کی عبوری ضمانت کی درخواست میں حاضری سے استثنیٰ اور عبوری ضمانت میں 29جون تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔