اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ابھی چند ماہ قبل ہی کی بات ہے جب وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر قناعت پسندانہ زندگی بسر کرنے کا ایک نسخہ شیئر کیا تھا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق انھوں نے لکھا کہ جس کو مشہور شاعر اور فلسفی ’خلیل جبران‘ کا یہ زریں قول سمجھ آ گیا سمجھیے اس کے ہاتھ قناعت پسند زندگی بسر کرنے کا گُر آ گیا۔یہ عبارت ٹوئٹر پر لکھ کر
عمران خان نے مشہور بنگالی شاعر اور ادیب رابندر ناتھ ٹیگور کا ایک قول اپنی ٹویٹ کے ساتھ چسپاں کر دیا۔پھر کیا تھا سوشل میڈیا پر بیٹھے نقادوں کے ہاتھ بات آ گئی اور انھوں نے ٹیگور کا قول خلیل جبران سے منسوب کرنے پر عمران خان پر تنقید کی۔تاہم وزیر اعظم نے اس معاملے میں اپنے اوپر ہونے والی تنقید کو شاید سنجیدہ نہیں لیا اور یہی وجہ تھی کہ انھوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کبھی یہ وضاحت نہیں کی کہ ٹیگور کا قول خلیل جبران سے منسوب کرنا ان کی غلطی تھی۔اتوار کو وزیر اعظم نے سوشل میڈیا پر موجود اپنے نقادوں کو ایسا ہی ایک اور موقع اُس وقت فراہم کیا جب انھوں نے ایک نامعلوم شاعر کی نظم علامہ اقبال سے منسوب کرتے ہوئے اسے ٹوئٹر پر شیئر کر دیا۔غلطی وہی پرانی کی گئی یعنی شاعری کے ساتھ علامہ اقبال کی تصویر بھی تھی بالکل ویسے ہی جیسے ٹیگور کے قول کے ساتھ خلیل جبران کی تصویر پوسٹ کی گئی تھی۔اس نظم کے ساتھ وزیر اعظم نے لکھا کہ ’اس نظم سے وہ انداز جھلکتا ہے جسے میں سلیقہ حیات بنانے کی کوشش کرتا ہوں۔ نوجوانوں کو میری تلقین ہے کہ وہ اس نظم کو سمجھیں، اپنائیں اور یقین کر لیں کہ اس سے ان خداداد صلاحیتوں میں خوب نکھار آئے گا جو بطور اشرف المخلوقات رب کریم نے ہم سب کو عطا کر رکھی ہیں۔‘تاہم اس مرتبہ فرق یہ تھا کہ وزیر اعظم کو جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور انھوں نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میری درستگی کر دی گئی ہے۔ یہ علامہ اقبال کی نظم نہیں ہے مگر اس میں جو پیغام دیا گیا ہے میں اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتا ہوں۔ ٹوئٹر صارف عدنان حیدر نے اقبال کے ڈھیر ساری تصانیف کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’محترم وزیر اعظم میرے پاس اقبال کے ادب کا سارا ذخیرہ موجود ہے آپ نے جس نظم کا حوالہ دیا ہے وہ ان کی لکھی ہوئی نہیں ہے۔ براہ کرم اسے درست کر لیں۔ شکریہ