اسلام آباد ( آن لائن)وفاقی کابینہ کے منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حالیہ دنوں میں منظر عام پر آنے والی ایک تصویر بھی زیر بحث آئی جس میں نواز شریف اپنے خاندان بعض افراد کے ساتھ ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں ،کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق بعض اراکین نے کہا کہ اس ملک تباہی کے دہانے پر
پہنچا کر نواز شریف باہر سیرو تفریح میں مگن ہیں انہیں واپس لایا جانا چاہیے اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس وٹیکنالوجی فواد دچودھری نے وزیر اعظم کو لکھے گئے اپنے خط کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیں کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کی صداقت کیا تھی اور کن لوگوں نے ان رپورٹس کی بنیاد پر انہیں بیمار قرار دیا تھا ۔تصویر کے معاملے پروزیر اعظم عمران خان بھی خاموش نہ رہے اور نواز شریف کا نام لئے بغیر کہا کہ ایسے لوگوں کو تو شرم بھی نہیں آتی ،ساتھ ہی کہا کہ وہ ملک کے لوٹنے والوں کسی طور پر نہیں چھوڑیں گے ۔ذرائع کے مطابق کابینہ اراکین نے گندم اسکینڈل کی رپورٹ کا بھی فرانزک آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا ہے ،فواد چوہدری، فیصل واوڈا اور مراد سعید نے گندم سکینڈل کے ذمہ داران کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے ۔وزیراعظم اور وفاقی کابینہ احتساب کے عمل کو جاری رکھنے پر متفق نظر آئی جبکہ وزیراعظم نے مشکل مالی صورت حال کے پیش نظر کفایت شعاری اپنانے کی ہدایت کی اور اس کا عملی مظاہرہ بھی انہوں نے اجلاس کے دوران اے سی بھی بند کروا کر کر دیا ۔ساڑھے 5 گھنٹے طویل اجلاس میں وزراء بغیر کھائے پئیے شریک رہے، شیخ رشید سمیت بعض وزراء سے صبر نہ ہو سکا کہا کہ خان صاحب نہ اے سی چل رہا ہے نا کھانے کو کچھ، وزیر اعظم صاحب، تھوڑی رعایت کریں،جس پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اس قسم کے حالات کا بھی ہمیں عادی ہونا چاہیے آپ ان غریبوں کو بھی دیکھیں جو ہم سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں جس پر اے سی چلانے اور کھانے پینے کی اشیاء مطالبہ کرنے والے وزراء خاموش ہوگئے۔