اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس ازخود نوٹس کیس میں چیف جسٹس نے کہا کہ ہفتہ اتوار کو بڑے شاپنگ مالز کھولنے کا حکم صرف عید تک کیلئے دیا۔ جسٹس سردار طارق نے کہا مالز کھولنے کا الزام عدالت پر نہ لگائیں۔ اٹارنی جنرل نے جون کا مہینہ کورونا کے حوالے سے انتہائی خطرناک قرار دے دیا۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ کی کرونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت،
چیئرمین این ڈی ایم اے عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کورونا سے متعلق اخراجات پر وضاحت کے لیے چئیرمین این ڈی ایم اے عدالت میں موجود ہیں۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا ہماری تشویش اخراجات سے متعلق نہیں، ہماری تشویش سروسز کے معیار پر ہے، کورونا کے مشتبہ مریض کا سرکاری لیب سے ٹیسٹ مثبت اور پرائیویٹ سے منفی آتا ہے،سپریم کورٹ کے لاہور کے رجسٹری ملازمین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا، ہمارے ملازمین کا سرکاری لیب سے مثبت اور نجی سے منفی آیا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہمارا غریب ملک ہے، ہماری معیشت کا شمار افغانستان، یمن اور صومالیہ سے کیا جاتا ہے، ہم پیسے سے کھیل رہے ہیں لوگوں کا احساس نہیں، چین میں ایک ہی پارٹی این ڈی ایم اے کو سامان بھجوا رہی ہے، مقامی سطح پر سامان کی تیاری کیلئے ایک ہی مشین منگوائی گئی، تمام طبی آلات پاکستان میں ہی تیار ہو سکتے ہیں، وقت آ رہا ہے، ادویات سمیت کچھ بھی باہر سے نہیں ملے گا، پاکستان کو ہر چیز میں خود مختار ہونا ہوگا۔سپریم کورٹ نے کہا پاکستان سٹیل چل پڑے تو جہاز اور ٹینک بھی یہاں بن سکتے ہیں، پاکستان سٹیل کو سیاسی وجوہات پر چلنے نہیں دیا جاتا، تھرڈ کلاس چیزیں باہر سے منگوائی جاتی ہیں، پاکستان میں اکثر مال سکریپ شدہ ہی بھیجا جاتا ہے، حاجی کیمپ قرنطینہ سینٹر کے حالات آپ کے سامنے ہیں، ایک بار جو قرنطینہ پہنچ گیا پیسے دیئے بغیر باہر نہیں آسکتا۔