اسلام آباد(آن لائن) وفاقی حکومت نے وفاقی دارالحکومت کی حدود میں قائم بڑے بڑے فارم ہاؤسز اور2کنال سے زائد اراضی پر محیط بنگلوں پر لگژری ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،7ہزار مربع فٹ پر محیط فارم ہاوسز سے سالانہ 1لاکھ 75ہزار جبکہ 4کنال سے زائد کے رہائشی بنگلے پر 1لاکھ لگژری ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے،لگژری ٹیکس پہلے مرحلے میں وفاقی دارلحکومت کی حدود میں عائد کیا جائے گا اس سلسلے میں اسلام آباد انتظامیہ کی معاونت بھی حاصل ہوگی۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت کو اگلے مالی سال کے بجٹ میں بڑے بڑے فارم ہاؤسز اور بنگلوں پر لگژری ٹیکس عائد کرنے تجاویز دی گئی ہیں اس سلسلے میں دستیاب دستاویزات کے مطابق بڑے رہائشی بنگلوں کیلئے 2تجاویز زیر غور ہیں جس کے مطابق 2کنال سے لیکر 4کنال رقبے یعنی 6ہزار مربع فٹ کے حامل بنگلوں پر سالانہ 1لاکھ روپے لگژری ٹیکس لگانے کی تجویز ہے جبکہ 5کنال سے زائد اراضی پر محیط رہائشی بنگلوں پر 2لاکھ روپے لگژری ٹیکس لگانے کی تجویز زیر غور ہے اسی طرح بڑے بڑے ایگرو فارم ہاؤسز اور رہائشی فارم ہاؤسز پر بھی لگژری ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں جس کے مطابق 5کنال سے لیکر 7ہزار مربع فٹ کے رقبے پر محیط فارم ہاؤسز پر 25روپے فی مربع فٹ کے حساب سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے جو سالانہ 1لاکھ 75ہزار روپے بنتے ہیں اسی طرح 7ہزار سے لیکر 10ہزار مربع فٹ رقبے پر محیط فارم ہاؤسز پر 40روپے فی مربع فٹ جبکہ 10ہزار مربع فٹ سے زائد کے فارم ہاؤسز پر 50روپے فی مربع فٹ کے حساب سے لگژری ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے اسی طرح ایک دوسری تجویز کے مطابق 5 ہزار سے لیکر 7 ہزار مربع فٹ پر قائم فارم ہاؤسز60روپے فی مربع فٹ کے حساب سے سالانہ لگژری ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے جبکہ 7ہزار ایک سے لیکر 10ہزار مربع فٹ کے رقبے پر محیط فارم ہاؤسز پر سالانہ 70روپے جبکہ 10ہزار مربع فٹ سے زائد رقبے پر محیط فارم ہاؤسز پر سالانہ 80روپے فی مربع فٹ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے ذرائع کے مطابق لگژری ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سے ایف بی آر،وزارت خزانہ اور آئی سی ٹی حکام کے مابین کئی میٹنگز کا انعقاد ہوچکا ہے اور منظوری کے بعد پہلے مرحلے میں لگژری ٹیکس وفاقی دارلحکومت میں قائم فارم ہاؤسز اور بڑے بڑے رہائشی بنگلوں پر عائد کیا جائے گا۔