سیالکوٹ (این این آئی)مسلم لیگ (ن)کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افسوس ہے قومی اسمبلی اجلاس میں قومی یکجہتی کا فقدان تھا، وزیر صحت اور وزیر اعظم اجلاس سے غائب تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ نون کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ کورونا کا شکار افراد میں امیر غریب کی کوئی تمیز نہیں ہے اس وباء سے روز بروز حالات میں تبدیلی آ رہی ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی اس موقع پر کوئی واضع پالیسی نہیں ہے،
یہاں بھی اگر دیگرممالک کی طرح لاک ڈائون جاری رہتا تو شاید حالات کچھ او رہوتے۔انہوں نے کہا کہ کورونا نئی وباء ہے، اس میں کوئی حتمی بات نہیں کی جاسکتی، یہ وباء مہینے دو مہینے میں نہیں جانے والی، اس کے اثرات معیشت پر ہونگے۔خواجہ آصف نے کہا کہ کورونا سے بچائو کا راستہ صرف سماجی فاصلہ ہے، اس وقت مساجد میں سماجی فاصلے پر عمل کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی اجلا س میں کورونا کی بجائے نیب کا ذکر ہوتا رہا، اجلاس سیثابت ہوا کہ حکومت پارلیمنٹ کا احترام نہیں کررہی، اجلاس میں قومی پالیسی سامنے آتی جس پرتمام صوبے متفق ہوتے۔رہنما نون لیگ نے کہا کہ جب حکومت اپوزیشن کو اہمیت نہ دے تو ادارے بیاثرہوجاتے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ عید کے بعد اجلاس میں نیا جذبہ اورجامع پالیسی بنائی جائیگی۔خواجہ آصف کاکہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کا چیپٹربند ہوگیا ہے، اس پربات نہیں کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ نیب قانون مشرف نے بنایاتھا ،نواز شریف نے نہیں،یہا ں وزیراعظم خود اپنے بیانات سے پھرجاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بی آر ٹی، ہوٹلوں اور مالم جبہ ان سب کا احتساب ہوگا، قانون کے آگے سب حکمران برابر ہونے چاہیے۔خواجہ آصف نے کہا کہ چوہدری نثار پر دھرنے کی سہولت کاری کا الزام غلط ہے، میں خودمیٹنگ میں موجود تھا، چوہدری نثار نے دھرنے والوں کو روکنے کی بات کی تھی۔نون لیگ کے قائد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس مینٹین کیے جا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خواجہ آصف نے کہا کہ کشمیریوں کے لاک ڈاون کو 8 ماہ سے زائد ہوگئے ہیں، وہاں انٹرنیٹ اور کیبل سروس بھی بند ہے، جبکہ بیروزگاری بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیرکونفسیاتی اورمعاشی طور پر تباہ کیا جارہا ہے،کشمیر اور فلسطین اس وقت انسانی مسئلے بن چکے ہیں۔