جمعہ‬‮ ، 20 جون‬‮ 2025 

حدیث مبارک:’’موت کا علاج ہوتا تو سینا مکی میں ہوتا ‘‘ سینا مکی کورونا وائرس کے علاج میں معاونت کرسکتی ہے،کسی کو اگر صبح وائرس ہے تو انشا ءاللہ اس کے استعمال سے رات کو ختم ہو جائے گا، معروف سائنسدان سمیت طبی ماہرین نے حیرت انگیز دعویٰ کر دیا

datetime 18  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینا مکی میں اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں اس سے کسی بھی قسم کے فلو کا بہترین علاج کیا جا سکتا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عطا ء الرحمن دعویٰ کیا ہے کہ میں سینا مکی پر ریسرچ کر چکا ہوں میرے مطابق اگر کوئی شخص گلے کے مرض میں مبتلا ہو تا تو یہ بطور دوا زبردست نتائج دے سکتی ہے ،لیکن کرونا وائرس کے

حوالے سے ابھی تک کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن سینا مکی کو کرونا مریضوں پر استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔پروگرام میں موجود مولانا بشیر نے حدیث کا حوالے دیتے ہوئے بتایا کہ نبی کریمؐ کا ارشاد فرمایا: اگر موت کا علاج ہوتا تو سینا مکی میں ہوتا ‘‘۔جبکہ ڈاکٹر بشیر فاروقی نے اس کا مرکب بنانے کا طریقہ کار شیئر کرتے ہوئے کہا ہے پانی کو ابال کر تھوڑی سی سینا مکی اس میں ڈال کر پکنے دیں ، کسی کو اگر صبح وائرس ہے توانشا ءاللہ اس کے استعمال سے رات کو ختم ہو جائے گا ۔قبل ازیں عروف پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کی ساخت کا پتا لگا لیا ہے۔ وائرس کی ساخت سے ویکسین بنانے میں مدد ملے گی۔ڈاکٹر عطاء الرحمان نےنجی نیوز ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا ایک حد تک فائدہ ہے۔ دس سے گیارہ کروڑ لوگوں کو کھانا پہنچانا آسان کام نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پر موسمیاتی تبدیلیاں اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ دوسری جانب طبی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ مہلک وائرس سے

نمٹنے کیلئے جسم میں اینٹی باڈیز اور سفید خلیات کا ہونا ضروری ہے۔ کورونا سے مضبوط قوت مدافعت والا شخص ہی بچ سکتا ہے۔ شہد، پھلوں اور سبزیوں کے استعمال بہت مفید ہے۔اس سے قبل ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس پر پاکستان میں ہونے والی تحقیق میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس میں پائے جانے والے کروسومز چین سے مختلف نکلے ہیں۔ ان کروموسومز کی شدت چینی وائرس میں موجود کروموسومز جتنی خطرناک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق جمیل الرحمن سینٹر فار جینومکس ریسرچ کراچی میں کی گئی ہے جبکہ یہ سینٹر کراچی یونیورسٹی کے انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈبیالوجیکل سینٹر کاحصہ ہے۔ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ دوا کی تیاری میں اربوں ڈالر اور کئی سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی کمیٹی موجود دوائیوں کا جائزہ لے گی۔ موجود دوائیوں کا کورونا پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ کمیٹی کا اجلاس اسی ہفتے بلایا گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…