اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)میڈیکل سپرنٹنڈنٹ انسٹیٹوٹ آف یورالوجی راولپنڈی ڈاکٹرخالدرندھاوا نے کہا ہے کہ لاک ڈائو ن جاری رکھنا بھی اور کھولنا بھی مشکل فیصلہ ہے ، لاک ڈائون کھل گیا تو حالات بگڑ سکتے ہیں ، حکومت کی لاک ڈائون کی کھولنے کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا ، نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام جس طرح وائرس کو لے رہے ہیں ،
یہ تباہ کن ہو گا یہ دیکھیں کہ عید یوم سوگ نہ بن جائے ، حکومت کو سخت فیصلے کی طرف جانا چاہیے۔ دوسری جانب چیئرمین کلینکل ٹرائل کمپنی ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے 30فیصد ایسے لوگ ہیں جن میں کرونا علامات نہیں ہیں لیکن لوگوں کو متاثر کررہے ہیں ۔ ملک کی 68فیصد آبادی متاثر ہو سکتی ہے ۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا تیسرا ملک بننے جارہا ہے ، عید کے قریب حکومت کو انتہائی سخت فیصلے کرنا پڑیںگے ۔ آج پاکستان میں لاک ڈائون کی نرمی کی بات کی جارہی ہے ، میرا سوال یہ ہے کہ مجھے بتایئے پاکستان میں لاک ڈائون ہوا کب تھا ؟ میرے مطابق وفاقی حکومت تھی ، پنجاب یا سندھ سمیت دیگر صوبوں میں تو لاک ڈائون کہیں نظر نہیں آیا ، لوگوں کی آمدو رفت کا سلسلہ مسلسل دیکھنے کو ملا ہے ۔ ہم نے ایک قوم بن کر ابھی تک اس وباء کیخلاف لڑنے کا چانس لیا ہی نہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے بہترین فیصلہ کیا ہے جسے سب نے پسند بھی کیا ۔ 1947ء سے آج تک ہیلتھ شعبے پر کسی حکومت نے زیادہ توجہ دی ہی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈائون میں نرمی اختیار کرنے کا رزلٹ 15 دن بعد سامنے آئے گا ۔ وائرس کی ایک شخص میں دوسری میں منتقلی کا عمل10سے 15دنوں میں سامنے آتا ہے ۔ 30فیصد ایسے لوگ ہیں جن میں کرونا علامات نہیں ہیں لیکن لوگوں کو متاثر کررہے ہیں ۔یہی لوگ ملک میں 7سے 10کروڑ لوگوں کو بیماری میں مبتلا کریں گے یعنی صرف ایک شخص کم سے کم 70افراد کو متاثر کرے گا ۔ لاک ڈائون میں اگر سختی نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں ہمیں اس کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑگے ۔ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک بننے جارہا ہے ۔ اللہ نہ کرے اگر ملکی 68فیصد آباد ی کرونا وائرس سے متاثر ہوئی تو شرح اموات میں 12فیصد ہو جائے گی ۔