راولپنڈی (این این آئی)آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ حکومت 15 جولائی تک تعلیمی ادارے کھولنے کی پالیسی پر نظر ثانی کرے، سات نکات کی فوری منظوری کا مطالبہ کرتے ہیں، طویل عرصہ تعلیمی ادارے بند رکھنے سے تاریخی تعلیمی بحران بھی جنم لے سکتا ہے ۔ ہفتہ کو آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن نے حکومت کو منظوری کیلئے سات نکاتی مطالبات پیش کردئیے
اس حوالے سے ابرار احمد خان ڈویژنل صدر ایپسما نے راولپنڈی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت 15 جولائی تک تعلیمی ادارے کھولنے کی پالیسی پر نظر ثانی کرے پرائیویٹ اسکولز کو اعتماد میں لیکر اسکول کھولنے کے حوالے سے پالیسی مرتب کی جائے۔ انہوںنے کہاکہ نویں اور دسویں جماعت کے طالبعلم کو مکمل ایس او پی کے تحت اسکول آنے کی اجازت دی جائے۔انہوںنے کہاکہ چار ہزار سے کم فیس لینے والے اسکولوں کے طلباء کو بروقت فیس جمع کروانے کے لئے قانون سازی کی جائے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت چھوٹے تعلیمی اداروں کو بلاسود اور آسان شرائط پر قرضے فراہم کرے قرضوں کی فراہمی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کی رجسٹریشن سے مشروط ہو ا۔یپسما کے مطالبات پر وزیراعظم فوری ریلیف پیکج کا اعلان کریں۔ انہوںنے کہا کہ نویں سے بارہویں تک بغیر امتحانات کے اگلی کلاس میں ترقی دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ اس عمل سے ذہین طلباء کا حق متاثر ہوگا،میٹرک اور سیکنڈ ایئر کے طلباء کا اگلی کلاسز میں پرموٹ کرنیلئے پریکٹیکلز کے نمبر لازمی شامل کئے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ واضح کرتے ہیں کہ چار ماہ کیلئے تعلیمی اداروں کو بند کرکے اہم شعبے کو مسائل سے دوچار کردیا گیا ہے جس سے دو لاکھ تعلیمی اداروں میں دوکروڑ سے زائد بچے زیرتعلیم اور اساتذہ کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مالک مکان اور سکول بلڈ نگز مالکان اب کرایہ نہ.ملنے پر عمارتیں خالی کروا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پرائیویٹ اسکولز کے ساتھ حکومتی رویہ قابل مذمت ہے حکومت نے فیسوں میں کمی کا جو اعلان کیا ہم نے پنجاب میں 3 ارب روپے فیسوں کی مد میں کمی کی اس صورتحال میں پچاس فیصد تعلیمی ادارے بند ہونے کا خدشہ اور ایک کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے اور طویل عرصہ تعلیمی ادارے بند رکھنے سے تاریخی تعلیمی بحران بھی جنم لے سکتا ہے۔