کراچی(این این آئی) جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان نے کہاکہ مولانا گل رفیق حسن زئی کے حملہ آوروں کو فوری طور پر گرفتار کر کے نشان عبرت بنایا جائے۔مولانا گل رفیق حسن زئی ٹراما سینٹر ایمرجنسی میں بدستور داخل اور خطرے سے باہرہے ۔جمعہ کو آپریشن ہواہے بائیں آنکھ تقریبا ضائع ہوگئی ہے۔ ہفتہ کو 2 بجے مدرسہ تعلیم القران بلال مسجد ہارون آباد میں اجلاس ہوگا۔
وہ مولانا گل رفیق حسن زئی کے کامیاب آپریشن کے بعد جماعتی احباب سے گفتگو کررہے تھے۔قاری محمد عثمان نے کہاکہ آئی جی سندھ مشتاق مہر،کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن،ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائم خانی سمیت سی ٹی ڈی پولیس کی دونوں ٹیموں کے انچارجز راجہ عمرخطاب،مظہر مشوانی اور دیگر افسران مسلسل رابطہ میں ہیں۔ تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے انویسٹی گیشن ہورہی ہے۔ اب تک کی کاروائی سے مطمئن ہیں اور انویسٹی گیشن کے حوالے سے مکمل تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر مولانا گل رفیق حسن زئی کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ دینی مدرسہ کے حوالے سے کچھ مخالفت ضرور ہوتی رہتی تھی اس پہلو سے ہم خود بھی علاقائی سطح پر تحقیقات کررہے ہیں اور انتظامیہ کے ساتھ بھی بھر پور تعاون کیا جائے گا۔ قاری محمد عثمان نے کہاکہ حملہ آوروں نے سر پر نشانہ بناکر اپنی طرف سے تو پہلے فائر پر ہی جان سے مانے کی کوشش کی ہے مگر اللہ تعالی نے آنکھ میں سے گولی کو ایسا نکالا ہے کہ جس سے ماتھے کی ہڈی تک بھی متاثر نہیں ہوئی، ظاہر ہے مارنے والے سے بچانے والا بہت بڑا ہے۔ اس پر اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کو دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی ہے۔ مارنے والے کتنے مولانا گل رفیق حسن زئی ماریں گے؟ دینی مدارس کا کردار قیامت تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا گل رفیق حسن زئی پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے پیدا شدہ صورتحال اور حملہ آوروں کی گرفتاری کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر غور کرنے کیلئے جمعیت علماء اسلام پی ایس 114 کی مجلس عاملہ اور دیگر جماعتی احباب کا ایک اہم اجلاس ھفتہ 16 مئی کو 2 بجے دن مدرسہ تعلیم القران بلال مسجد ہارون آ باد میں طلب کیا گیا ہے جسمیں تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔