لاہور (این این آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جب تک کورونا ٹیسٹ فری نہیں ہوتا مریضوں کی اصل تعداد سامنے نہیں آئے گی،کورونا ٹیسٹ اتنا مہنگا ہے کہ کسی غریب کے بس کی بات نہیں اور اگر کسی گھر کے چار پانچ افراد ہیں تو وہ چالیس پچاس ہزار روپے کہاں سے لا سکتا ہے،کورونا مریضوں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک دیکھ کر کوئی بھی خود کو مریض ظاہر کرنے پر تیار نہیں ،
اس لئے حکومت کو فوری طور پر کورونا ٹیسٹ مفت کرتے ہوئے مریضوں کے ساتھ ہمدردی اور خیر خواہی کا رویہ اپنانا ہوگا تاکہ کورونا کے پھیلائو کو روکا جاسکے ،قوم اس وبا سے بچنے کیلئے توبہ و استغفار کا رویہ اختیار کرے ،کرپشن ،ملاوٹ ،جھوٹ اوربدیانتی سے توبہ کرکے خوف خدا اور تقویٰ کی روش اختیار کرنا ہوگی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج دنیا بھر کی سپر طاقتیں کورونا کے معمولی وائرس کے سامنے بے بس ہیں ،ان طاقتوں نے دنیا بھر میں انسانوں خاص طور پر مسلمانوں پر زندگی تنگ کر رکھی تھی اور لاکھوں معصوم انسانوں کا خون بہا یا ۔اللہ کے نظام کا مذاق اڑانے والوں کو آج کچھ سجھائی نہیں دے رہا ۔ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ پاکیزہ خاندانی نظام کو تباہ کرکے ہم جنس پرستی کا شرمناک طریقہ اختیار کیا۔دنیا بھر کے وسائل پر غاصبانہ قبضہ کیا اور غریب ملکوں کو سودی قرضوں کے نیچے دبا کر ان کے عوام پرغربت اور تنگ دستی مسلط کی۔انہوں نے کہا کہ جب حق کے مقابلے میں ظلم و جبر بڑھ جائے تو پھر اللہ تعالیٰ کا قانون حرکت میں آتا ہے اور ظالموں کو بچ نکلنے کا موقع نہیں ملتا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حق و باطل کا معرکہ ابد سے ہے اور ازل تک جاری رہے گا۔وہ لوگ خوش قسمت اور اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ ہیں جو تمام تر پریشانیوں اور مشکلات کے باوجود حق کا ساتھ نہیں چھوڑتے اور حق کے مورچے میں بیٹھ کر باطل کا مقابلہ کرتے ہیں جبکہ اللہ کے غضب کا نشانہ بننے والے لوگ انتہائی بدقسمت ہیں جو باطل کے لشکر میں شامل ہوکر حق کو مٹانے کیلئے لڑتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آخری پیغمبر ؐ کی امت ہونے کے ناطے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا چاہئے اور پوری انسانیت تک حق کا پیغام پہنچانا چاہئے جو قرآن و سنت کی شکل میں ہمارے پاس محفوظ ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کشمیر میں جاری ظلم و جبر پر ہماری حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ،کشمیر میں نو ماہ سے کرفیو اور لاک ڈائون جاری ہے۔بیماروں کو علاج تک کی سہولت نہیں ،لوگ گھروں میں دم توڑ رہے ہیں اور انہیں قبرستانوں میں دفن کرنے
تک کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ہزاروں نوجوانوں کو بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند کردیا گیا ہے ۔پوری کشمیری قیادت گھروں یا قید خانوں میں نظر بند ہے ۔ان حالات میں ہماری حکومت کا فرض ہے کہ وہ عالمی سطح پر کشمیریوں کے حق میں آوازبلند کرے اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں میں اس مسئلہ کو ایک بار پھر پوری قوت سے اٹھایا جائے تاکہ کشمیریوں کو بھارت کے پنجۂ استبداد سے آزادی مل سکے ۔