اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے اضافی جواب عدالت میں جمع کرا دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے پاکستانی حکام سے فون پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کےمطابق امریکی جیل حکام نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ٹھیک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
ہیوسٹن میں تعینات پاکستان قونصل جنرل کی جانب سے حلف نامہ اور دیگر دستاویزات عدالتِ عالیہ میں جمع کرائی گئی ہیں۔وفاقی حکومت کا جمع کرائے گئے جواب میں کہنا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے پاکستانی حکام سے فون پر بات کرنے سے انکار کر دیا ہے، قونصل جنرل نے ڈاکٹر عافیہ کو فون پر بات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی مگر انہوں نے انکار کر دیا۔وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ قونصل جنرل نے رمضان کے خرچ کے لیے ڈاکٹر عافیہ کے اکاؤنٹ میں 200 ڈالر بھی جمع کرا دیے ہیں۔جمع کیے گئے جواب میں حکومت نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کے لیے امریکا سے رحم کی اپیل کے لیے بھی مشاورت جاری ہے، ڈاکٹر عافیہ کے لیے رحم کی اپیل ان کے اٹارنی یا جیل وارڈن کی جانب سے دائر کی جاسکتی ہے۔وفاقی حکومت کے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ قونصل جنرل نے 27 مارچ کو جانا تھا مگر کورونا وائرس کے سبب وزٹ منسوخ کر دیا۔جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے پٹیشن پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا، قونصل جنرل نے جلد از جلد قونصلر رسائی کی درخواست امریکی جیل حکام کو دے رکھی ہے۔