اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی و کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم ’’نون لیگ اور چوہدری نثار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔سہیل وڑائچ صاحب نے اپنے کالم میں ایک چھوٹی سی تاریخی حقیقت کیا بیان کردی کہ طوفان کھڑا ہوگیا۔ جہاں حکومتی ترجمانوں اور بعض تجزیہ کاروں نے سہیل وڑائچ کے آرٹیکل کی من مانی تشریحات کرکے اپنا بغض نکالا، وہاں بعض مسلم لیگیوں نے بھی وڑائچ صاحب کو
قربانی کا بکرا بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ حالانکہ میرے ساتھ انٹرویو میں شہباز شریف صاحب نے سہیل وڑائچ کے کالم کی تردید کی اور نہ ان کی باتوں کو خلافِ واقعہ قرار دیا لیکن پھر بھی بعض مسلم لیگی صفائیاں دیتے ہوئے یہ تاثر دے رہے تھے کہ جیسے وڑائچ صاحب نے صحافتی اخلاقیات کی خلاف ورزی کی ہے حالانکہ سہیل وڑائچ کی صحافتی اخلاقیات کی پاسداری پر ہمیں رشک آتا ہے۔میں اس بات پر بھی حیران ہوں کہ آخر وڑائچ صاحب نے کونسی نئی بات لکھ دی تھی کہ جس کی وجہ سے لوگوں نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ یہ بات میں بھی جانتا ہوں اور درجنوں دیگر صحافی بھی جانتے ہیں کہ شہباز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کا رابطہ ایک دن کے لئے بھی منقطع نہیں ہوا۔ جب نواز شریف کو سپریم کورٹ کے ذریعے فارغ کردیا گیا تو اس وقت بھی اسٹیبلشمنٹ کی یہ خواہش تھی کہ تعلقات کو خوشگوار رکھنے کے لئے شہباز شریف کو آگے لایا جائے۔ تب بھی شہباز شریف بطور وزیراعظم قابلِ قبول تھے لیکن شرط یہ تھی کہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کو باہر رہنے پر آمادہ کر لیں۔