لاڑکانہ(این این آئی)لاڑکانہ میں ایک ہی خاندان کے دو خواتین سمیت 6 افراد کی پراسرار فوتگیوں کے بعد علاقے کو سیل کردیا گیا، متوفین کے ورثا یوسی چیئرمین نے متوفین میں کورونا وائرس کی تردید کرتے ورثہ کے سیمپلز دینے سے انکار کردیا، یوسی چیئرمین نے ضلعی انتظامیہ پر دہشت پھلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سے
نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے، تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ شہر کے علی گوہر آباد کھچی امام بارگاہ کے علاقے میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے 6 افراد جن میں یونین کمیٹی 15 کے چیئرمین کی اہلیہ سمیت 3 خواتین اور تین مرد شامل ہیں، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے پیر کی شب دیر گئے ڈی ایچ او لاڑکانہ اطہر شاہ کی سربراہی میں 9 ڈاکٹرز کی ٹیم نے علاقہ پہنچ گئی فوت ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کی جبکہ متاثرہ خاندان نے ڈی ایچ او ٹیم کو تفصیلات بتانے سے انکار کردیا تاہم محکمہ صحت نے فوتگیاں طبی اسباب کے باعث ہوئیں؟ یا کورونا وبا پھیل گئی ہے کے متعلق تحقیقات شروع کردی ہے، انتظامیہ نے کورونا وائرس کے شبے میں علاقے کو سیل کرکے آج دوبارہ متوفین کے لواحقین کے سیمپلز لینے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم متوفین کے ورثہ یوسی 15 کے چیئرمین ایڈووکیٹ اصغر کچھی نے سیمپلز دینے سے انکار کردیا ہے جن کی جانب سے متوفین میں کورونا وائرس کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ متوفین میں میری بیوی اور چچا زاد بھائی بھی شامل ہیں، میری بیوی کی موت بریسٹ کینسر سے ہوئی، چچا زاد بھائی دل کی بیماری میں مبتلا تھے جنہیں کراچی منتقل کیا گیا تو وہ جامشورو میں ہی دم توڑگئے جبکہ متوفی ان کا داماد اور بیٹی کی موت صدمے سے ہوئی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رضا شامل ہے، انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی بیوی کا کووڈ ٹیسٹ کروایا جو منفی آیا اس تمام تر معاملات کے متعلق انتظامیہ کو آگاہ کرچکا لیکن اس کے باوجود ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے تاکہ علاقے میں خوف پھیل جائے جس سے پارٹی کا گراف گر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ دہشت پھلا رہی ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا ہے تو لاڑکانہ کے شہری دیگر شہروں کو جانے پر مجبور ہونگے، انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ سے معاملے کا نوٹس لینے اور انتظامیہ کے خلاف کاروائی کاروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔