کوئٹہ(این این آئی)پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ منسلک چمن بارڈر کو کھولنے کے بعد 3 ہزار کے قریب افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ پاکستان نے افغان حکومت کی خصوصی درخواست پر پاک-افغان باب دوستی کھولا تھا جس کے بعد 37 ہزار افغان خاندان اپنے وطن واپس چلے گئے تھے۔سرکاری ذرائع کے مطابق چمن بارڈر صبح 8 سے شام 5 تک کھلا رہا
اور اس دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھنسے افغان شہری، افغانستان میں داخل ہوئے۔گزشتہ روز واپس جانے والے ان افغان شہریوں کی اکثریت سفری دستاویزات کے بغیر پاکستان میں داخل ہوئی تھی۔وہ چمن بارڈر کے ذریعے پاکستان میں اور دونوں ممالک کے درمیان دیگر داخلی پوائنٹس پر صرف افغان قومی شناختی کارڈ کی بنیاد پر داخل ہوئے تھے۔چمن انتظامیہ کے سینئر عہدیدار ذکااللہ درانی نے بذریعہ فون بتایا کہ بارڈر کو دونوں ممالک کے شہریوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا۔انہوں نے کہا کہ اب تک چمن بارڈر کے ذریعے افغانستان میں پھنسے 488پاکستانی بھی واپس آچکے ہیں۔عہدیدار نے کہا کہ واپس آنے والے پاکستانیوں میں اکثر کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے جبکہ دیگر بلوچستان اور پنجاب کے رہائشی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بارڈر پر صحت حکام کی جانب سے چیک اپ کے بعد ان شہریوں کو متعلقہ صوبوں کو روانہ کردیا گیا۔عہدیدار نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے پاکستانیوں کو پاک افغان سرحد کیقریب کلی فیضو میں واقع خیموں پر مشتمل قرنطینہ مرکز میں قرنطینہ کیا جانا تھا۔محکمہ صحت کے عہدیدار نے کہا کہ جو پاکستانی قرنطینہ میں 14 روز گزارنے کے خواہش مند نہیں انہیں واپس افغانستان بھیج دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے مطابق افغانستان نے آنے والے تمام پاکستانیوں کے لیے قرنطینہ لازمی ہے۔ذکااللہ درانی نے کہا کہ ان 488 پاکستانیوں کو 14 روزہ قرنطینہ مکمل ہونے کے بعد وطن واپسی کی اجازت دی گئی تھی۔