دیکراچی (این این آئی)دائود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے داخلہ ٹیسٹ برائے 2020-2019 نے سندھ کے تعلیمی بورڈز کے امتحانات اور معیار کی قلعی کھول دی ہے جس کے تحت انٹرمیڈیٹ میں اے اور اے ون گریڈز لانے والوں کی بڑی تعداد داخلہ ٹیسٹ میں ناکام ہوئی۔ دائود یونیورسٹی سندھ کی واحد پیشہ ور سرکاری جامعہ ہے جس کے داخلہ ٹیسٹ میں منفی نمبر دینے کا نظام چلا آرہا ہے
جو انتہائی کامیابی سے چل رہا ہے۔ سندھ میں انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کے 05 تعلیمی بورڈز ہیں او دائود یونیورسٹی میں پری انجینئرنگ میں 60 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کرنیوالے طلبا داخلے کیلئے درخواست دینے کے اہل ہیں۔ ایم سی کیو پر مبنی ایک الگ پری انٹری ٹیسٹ، معروف نجی ٹیسٹنگ ادارے کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں منفی مارکنگ ہوتی ہے۔ این ٹی ایس میں 20 + نمبر اور انٹرمیڈیٹ میں 60 + نمبر حاصل کرنیوالے داخلے کے اہل ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی کے مطابق میرپورخاص تعلیمی بورڈ سے 60% سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے 368 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئے۔ انٹرمیڈیٹ میں 273 74 فیصد) امیدواروں کے 70 سے زیادہ نمبر تھے۔ جن میں سے 130 (48 فیصد) ٹیسٹ میں فیل ہوگئے صرف 02 امیدواروں نے ٹیسٹ میں عمدہ نمبر حاصل کئے جبکہ باقی پاس ہوئے۔ لاڑکانہ تعلیمی بورڈ سے 60% سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے 236 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئے۔ انٹرمیڈیٹ میں 203 (86 فیصد) امیدواروں کے 70 سے زیادہ نمبر تھے۔ جن میں سے 52 (26 فیصد) ٹیسٹ میں فیل ہوگئے کسی امیدواروں نے ٹیسٹ میں عمدہ نمبر حاصل نہیں کئے جبکہ باقی صرف پاس ہوئے۔ حیدر آباد تعلیمی بورڈ سے 60% سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے 355 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئے۔ انٹرمیڈیٹ میں 185 ( 52 فیصد ) امیدواروں کے 70 سے زیادہ نمبر تھے۔ جن میں سے 23 (12 فیصد) ٹیسٹ میں فیل ہوگئے صرف 04 امیدواروں نے ٹیسٹ میں عمدہ نمبر حاصل کئے جبکہ باقی صرف پاس ہوئے۔ سکھر تعلیمی بورڈ سے 60% سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے
347 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئے۔ انٹرمیڈیٹ میں 309 ( 89 فیصد ) امیدواروں کے 70 سے زیادہ نمبر تھے۔ جن میں سے 76 (25 فیصد) ٹیسٹ میں فیل ہوگئے صرف 03 امیدواروں نے ٹیسٹ میں عمدہ نمبر حاصل کئے جبکہ باقی صرف پاس ہوئے۔ کراچی انٹر بورڈ سے 60% سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے 1246 امیدوار ٹیسٹ میں شریک ہوئے۔ انٹرمیڈیٹ میں 572 ( 46 فیصد ) امیدواروں کے 70
سے زیادہ نمبر تھے۔ جن میں سے صرف ایک امیدوار فیل ہوا جبکہ 51 امیدواروں نے ٹیسٹ میں عمدہ نمبر حاصل کئے جبکہ 674 صرف پاس ہوئے۔ دائود انجینئرنگ یونیورسٹی اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فیض عباسی کا کہنا ہے کہ تمام تعلیمی بورڈز کے ٹیسٹ کے نمبر اور بورڈز کے نمبر میں واضح فرق ہے جبکہ
میرپورخاص، لاڑکانہ اور سکھر بورڈز میں 70 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کرنے والے طلبا کی اکثریت کی ٹیسٹ میں ناکامی کی شرح زیادہ تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ فرق اس بات کا اشارہ ہے کہ بورڈز کو اپنے امتحانات کے انعقاد اور تشخص کو بہتر اور شفاف بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے نتائج اور ٹیسٹ کے نتائج کے درمیان کوئی مس میچ موجود ہے۔