کراچی (این این آئی) کراچی میں کورونا وائرس کی وبا سے بچاؤ کے لیے لگائے جانے والے لاک ڈاؤن کو پولیس نے کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔سوشل میڈیا پر ٹیلر ماسٹر کا ویڈیو بیان وائرل ہوگیا جس میں انھوں نے عوامی تھانے کے ہیڈ محرر پر الزام عائد کیا ہے کہ گاہک کو کپڑے دینے کے لیے دکان کھولی تو پولیس ان کے ملازم کو پکڑ کر تھانے لے گئی اور کئی گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد مبینہ طور پر 5 ہزار روپے وصول کرنے کے بعد چھوڑ دیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو میں ٹیلر ماسٹر رشید کا کہنا تھا کہ ان کی کورنگی 6 نمبر میں ٹیلر کی دکان ہے اور ایک گاہک کا سوٹ دکان میں رکھا تھا جسے لینے کے لیے میں نے اپنے ملازم جاوید کو دکان بھیجا کہ وہ سوٹ نکال کر لے آئے،ملازم نے دکان کھولی تو عوامی کالونی پولیس نے اسے پکڑ کر تھانے منتقل کر دیا۔ٹیلر ماسٹر کا کہنا تھا انھوں نے تھانے کے ہیڈ محرر ظہور سے رابطہ کیا تو انھوں نے رہائی کے عوض 10 ہزار روپے کا مطالبہ کیا تاہم کئی گھنٹوں کی منت سماجت کے بعد رات 9 بجے مبینہ طور پر 5 ہزار روپے رشوت دے کر انھوں نے اپنے ملازم کو چھڑا لیا جبکہ پولیس نے دوپہر ساڑھے تین بجے کے قریب ملازم کو پکڑا تھا۔ٹیلر ماسٹر رشید نے اعلی حکام سے اپیل کی ہے کہ پولیس اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس حکمت عملی اپنائی جائے ویسے ہی کاروبار بند ہونے کی وجہ سے وہ دکاندار مالی پریشانیوں کا شکار ہیں جن کی دکانیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے تاحال بند ہیں۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر دکاندار نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی تھی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی تاہم پولیس کی جانب سے ایسا نہیں کیا گیا بلکہ زیر حراست شخص کو چھوڑنے کے عوض رشوت وصول کی گئی جو کہ انتہائی شرمناک عمل ہے اور اس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے پولیس نے لاک ڈان کو بھی کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا ہے۔