اسلام آباد(آن لائن)معروف عالم دین اور سپریم کورٹ کے شریعہ اپیل بینچ کے سابق جج مفتی تقی عثمانی نے تجویز دی ہے کہ زکوٰۃ کے نظام کو زمینی حقائق پرمشتمل نئے نظام سے تبدیل کیاجائے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں رائے پیش کرتے ہوئے انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر زکوٰۃ کے نظام کو جاری رکھنا ہے تو اس پر اچھی طرح نظرِ ثانی کرنی چاہیے اور زمینی حقائق پر مشتمل نئے نظام سے تبدیل کرنا چاہیئے۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ عبادت کی ایک مقدس قسم زکوٰۃ بدعنوانی اور بد انتظامی کا شکار ہوجائے،حکومتی سطح پر زکوٰۃ کو سنبھالنے کے لیے بہت مضبوط اور منظم نظام کی ضرورت ہے جو اس وقت موجود نہیں۔ اگر موجودہ نظام کو نئے نظام سے تبدیل نہیں کیا جاسکتا تو اس خیال کو ترک کرنا بہتر ہوگا کہ حکومت زکوٰۃ کی تقسیم کا انتظام کرے۔عوام کو مکمل بھروسے کے ساتھ براہِ راست خود غریبوں کو زکوٰۃ دینے اور مطمئن ہونے دیں کہ ان کی زکوٰۃ مستحقین تک پہنچی ہے۔مفتی تقی عثمانی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عوام کا نظامِ زکوٰۃ سے اعتماد اٹھ گیا ہے اور وہ حکومت کو زکوٰۃ کی ادائیگی سے گریز کرتے ہیں اور اس کے لیے یا تو رمضان سے قبل بینک اکاؤنٹس میں رکھی ہوئی بھاری رقم نکال لیتے ہیں یا یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کا ’فقہہ‘ ان چیزوں پر زکوٰۃ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دیتا۔یاد رہے سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر ازخود نوٹس کی سماعت میں مفتی تقی عثمانی اور اسلامی نظریاتی کونسل سے اس سوال پر رائے طلب کی تھی کہ کیا زکوٰۃ کی رقم اور ییت المال کو محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی یا روزمرہ اخراجات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔