اسلام آباد (آن لائن) وزیر اعلی عثمان بزدار کی بجائے وزیراعظم عمران خان سب سے بڑے صوبے پنجاب کی بیورو کریسی کے چار سربراہ دو سال سے بھی کم عرصے میں تبدیل کرچکے ہیں جبکہ میجر(ر) اعظم سلیمان کو تبدیل کرنے کی اندرونی کہانی آن لائن نے حاصل کرلی ہے۔ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری اعظم سلیمان کو ہٹانے کا فیصلہ دو دن قبل وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی ملاقات میں کیا گیا۔
ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ عثمان بزدار نے آئی جی پنجاب کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا مگر وزیراعظم نے ان سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر چند روز انتظار کریں دونوں کو اکھٹے تبدیل کردیا تو پیغام جائے گا کہ وزیر اعلی کی کمزور گرفت کی وجہ سے وفاق کو ایسے فیصلے لینے پڑ رہے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عثمان بزدار نے آئی جی اسلام آباد کا نام پنجاب کے نئے آئی جی کیلئے تجویز بھی کردیا ہے۔اعظم سلیمان کو ہٹانے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ بہت سے اراکین صوبائی اسمبلی جن کا تعلق تحریک انصاف سے تھا ان کو فنڈز جاری کرنے اور ان کے مسائلِ حل نہ ہونے سے متعلق شکایات تھیں اکثر ایم پی ایز اپنے حلقوں میں پسند کے ڈپٹی کمشنرز اور دیگر افسران لگوانا چاہتے تھے مگر اعظم۔سلیمان۔انکاری تھے جس کی وجہ سے ان کے خلاف شکایات بڑھ رہی تھیں دوسری طرف چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کے درمیان مثالی ورکنگ ریلیشن شپ تھی اور آئی جی وزیر اعلی پنجاب سے احکامات لینے کی بجائے چیف سیکرٹری کے احکامات پر عمل کرتے تھے جس پر عثمان بزدار ان سے ناراض تھے اور صوبے میں پولیس افسران کی مرضی سے تقرریاں نہ کرنے پر بھی بزدار کے آئی جی سے اختلافات ہیں مگر ابھی عمران خان ان کو تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ذرائع کے مطابق صوبے میں گورننس کے مسائل مسلسل بڑھ رہے ہیں مگر وزیراعظم عثمان بزدار کو تبدیل کرنے کے حق میں نہیں کہ اگر انھیں ہٹایا گیا تو پارٹی کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے نیا وزیر اعلی بنانا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ عثمان بزدار کے وزیر اعلی بننے سے اب تک تین چیف سیکرٹریوں کو ہٹایا جا چکا ہے جن میں اکبر حسین درانی،یوسف نسیم کھوکھر اور اعظم سلیمان شامل ہیں جبکہ نئے چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں۔