اسلام آباد(سائوتھ ایشین وائر )کورونا وائرس کے پھیلاو کے پیش نظرواک تھرو ڈس انفیکشن گیٹس کا استعمال بڑھ گیا ہے ۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت سے زور دیا ہے کہ وہ سرکاری اور نجی شعبے کی کمپنیوں کے کے داخلی اور خارجی راستوں پرایسے گیٹس کی تنصیب کو لازمی بنائے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق اسلام آباد کے وفاقی ترقیاتی ادارے ،سی ڈی اے کے ایک عہدیدار نے اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ ان گیٹس میں پانی اورکلورین استعمال کیا جاتا ہے۔عام طور پر بلیچ کے 250 ملی لیٹر 10 لیٹر پانی میں شامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہمارے پاس سائنسی ثبوت نہیں ہیں کہ وہ کوویڈ ۔19 کے خلاف کتنے موثر ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر کوئی مہنگے ہینڈ سینیٹائزر استعمال کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ، لہذا اس طرح کے دروازے وائرس کے پھیلا کو محدود کرنے میں کارآمد ثابت ہوں گے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جگہ جگہ لگائے گئے جراثیم سے پاک کرنے والے واک تھرو گیٹ کورونا وائرس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے لیکن جلد، آنکھوں، گلے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ الرجی کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔سائوتھ ایشین وائر کے مطابق اسلام آبادمیں ماہر نباتات و ماحولیات پروفیسر عظمیٰ خورشید کا کہنا ہے کہ واک تھرو گیٹ میں استعمال ہونے والے کیمیکلز جلد، آنکھوں، گلے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے کے علاوہ الرجی کا بھی باعث بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے گیٹ سے صرف کپڑے جراثیم سے پاک ہوں گے وہ بھی اس صورت میں کہ گزرنے والا آہستہ رفتار سے گزرے۔ وائرس سے بچائو کا بنیادی اصول حفظانِ صحت برقرار رکھنا اور سماجی فاصلہ قائم کرنا ہے جبکہ اسپرے میں استعمال ہونے والا کیمیکل الرجی اور سانس میں تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔
ڈائونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں متعدی امراض کی ماہر اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شوبھا لکشمی کا کہنا ہے یہ عوام کے ساتھ نیا مذاق ہے، یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے، اس سے وائرس نہیں مرے گا۔ عالمی ادارہ صحت کی ویب سائٹ پر بھی کہا گیا ہے کہ اپنے جسم پر الکوحل یا کلورین اسپرے کرنے سے جسم کے اندر جانے والا وائرس ختم نہیں ہوگا بلکہ اس قسم کی اشیا کے اسپرے سے آپ کے کپڑوں، چہرے اور آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ الکوحل اور کلورین سطح کو جراثیم سے پاک کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے مناسب ہدایات کی ضرورت ہے۔