اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں کرونا کے باعث محض برآمدات میں کمی کی وجہ سے چار ارب ڈالر کا دھچکا لگنے کا خدشہ ہے،ہم معاشی سفارت کاری کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ہم کنسٹرکشن، زراعت، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکٹرز پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہے ہیں ،بہت سے طلباء یونیورسٹیوں کے بند ہونے کی وجہ سے وطن واپسی کے منتظر ہیں ،
رمضان المبارک میں پاکستانی قوم دل کھول کر عطیات دیتی ہے اگر اس مرتبہ بھی آپ اپنا حصہ وزیراعظم ریلف فنڈ میں بھجوائیں گے تو بہت بڑی خدمت ہو گی۔ جمعہ کووزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت، برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ بذریعہ ویڈیو لنک ٹاؤن ہال میٹنگ کا انعقاد کیا گیا ۔اجلاس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نفیس زکریا اور برطانیہ میں پاکستان ہائی کمیشن میں تعینات وزارت خارجہ کے افسران بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے ،برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعداد بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک تھی ۔وزیر خارجہ نے بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کو کرونا وبا کے حوالے سے پاکستان کی طرف سے کی جانیوالی کاوشوں سے آگاہ کرنے اور ان کو درپیش مسائل سننے کیلئے ٹاون ہال ورچول اجلاسوں کا سلسلہ شروع کیا ہے،برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ، ویڈیو لنک کے ذریعے ورچول ملاقات ، اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے بذریعہ وڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں برطانیہ سمیت پوری دنیا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کو رمضان المبارک کی مبارک باد دیتا ہوں،برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے جس طرح مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا اس پر میں آپ سب کا شکر گزار ہوں ،
اس وقت پوری دنیا کورونا کے چیلنج کے باعث مشکلات سے دوچار ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ ایک بہت بڑا عالمی چیلنج ہے ،کورونا وائرس کی بناء پر ساری دنیا عملاً رک چکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ برطانیہ میں کورونا سے قیمتی انسانی جانوں کا جو ضیاع ہوا ہے اس پر شدید دکھ ہے،ان میں بہت سے پاکستانی بھی ہیں جو لقمہ اجل بنے میں ان کیلئے دعاگو ہوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار تعزیت کرتا ہوں،پاکستانی ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کو شاندار قربانیوں اور خدمات پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کا دوسروں کی جان بچانے کے لے عظیم جذبہ قابل قدر ہے بالخصوص برطانیہ اور امریکہ میں پاکستانی ڈاکٹرز کے کردار کو سراہا جا رہا ہے،بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی مشکلات ختم کرنے کے لئے کوششیں کررہے ہیں،آج ان پاکستانیوں کی تعداد 60 ہزار سے زائد ہو چکی ہے اور اس میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ بیرونی ممالک سے آنیوالے پاکستانی شہریوں کو کورنٹین کرنے کے سلسلے میں استعداد کار کے مسائل درپیش ہیں،بہت سے طلباء یونیورسٹیوں کے بند ہونے کی وجہ سے وطن واپسی کے منتظر ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ دنیا بھر میں ہزاروں پاکستانی موجودہ صورتحال کے باعث پھنسے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم پی آئی اے کے علاوہ دوسری ائرلائن کی خدمات حاصل کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جا سکے – اس لیے ہم نے قطر ائرلائن کو بھی اجازت دی ہے،ہم کرونا وبا کے مقامی پھیلاؤ کو روکنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں اس وقت تک 11145، پاکستانی اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں اور 237 اموات ہو چکی ہیں،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے، اس مشکل وقت میں ہماری بہت معاونت کی ہے جس کیلئے میں آپ سب کا شکرگزار ہوں،پورے پاکستان میں 17000 احساس سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں
اور دیہاڑی دار شہریوں کو 12 ہزار فی کس کے حساب سے شفاف انداز میں تقسیم کے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معیشت کو سہارا دینے کیلئے، وزیر اعظم عمران خان نے ریلیف پروگرام 2020 کا آغاز کر دیا ہے ،وزیر اعظم عمران خان نے، عالمی سطح پر، پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کیلئے قرضوں میں سہولت کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے،مجھے بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس مطالبے پر، عالمی برادری اور عالمی اداروں کی طرف سے، بہت مثبت ردعمل سامنے آیا،وزیر اعظم عمران خان نے کل دوسری ٹیلی تھون منعقد کی ہم شکرگزار ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے دل کھول کر حصہ ڈالا،رمضان المبارک میں پاکستانی قوم دل کھول کر عطیات دیتی ہے اگر اس مرتبہ بھی آپ اپنا حصہ وزیراعظم ریلف فنڈ میں بھجوائیں گے تو یہ بہت بڑی خدمت ہو گی۔
انہوں نے کہاکہ آپ کے علم میں ہے کہ ہماری معیشت بہتر ہو رہی تھی گذشتہ برس کی نسبت، 40 فیصد ایکسپورٹ میں اضافہ ہو چکا تھا باقی معاشی اعشاریے بھی بہتری کی طرف جا رہے تھے لیکن پھر ہمیں باقی دنیا کی طرح کرونا کا سامنا کرنا پڑا ،ہمیں کرونا کے باعث محض برآمدات میں کمی کی وجہ سے چار ارب ڈالر کا دھچکا لگنے کا خدشہ ہے،ہم معاشی سفارت کاری کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ہم کنسٹرکشن، زراعت، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکٹرز پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہے ہیں تاکہ ہماری معیشت بہتری کی طرف جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے، اپنے محدود وسائل میں بھرپور اقدامات کررہی ہے ، انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے کورونا ریلیف فنڈ 2020 کا بھی آغاز کیا ہے،نجی شعبے کو معاشی رعایت دے کر اقتصادی سرگرمیوں کے امکانات تلاش کئے جارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میں برطانیہ میں مقیم مخیر پاکستانیوں سے گذارش کروں گا کہ وہ پاکستانی ہائی کمیشن کے ساتھ مل کر، پاکستانی کمیونٹی کیلئے راشن، سحر افطار کا اہتمام کریں اللہ تعالیٰ اس مقدس مہینے کے صدقے انسانیت کو اس عذاب سے نجات دے۔