بدھ‬‮ ، 25 جون‬‮ 2025 

پابندی نرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں، ماہ رمضان میں گھر پر رہ کر عبادات کریں اور اپنی زندگی کو بچائیں،بلاول بھٹو نے اپیل کر دی

datetime 24  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ماہ رمضان میں گھر پر رہ کر عبادات کریں اور اپنی زندگی کو بچائیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بی بی سی ورلڈ نیو ز سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ انہیں عمران خان کی یہ منتطق سمجھ نہیں آتی کہ وہ پابندیاں اٹھا لیں جن پر پہلے اچھی طرح عمل ہو رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈان کے پہلے چند ہفتے بہت بہتر گزر رہے تھے اور لوگ پابندیوں کی پاسداری کر رہے تھے لیکن پھر لاک ڈان میں عمران خان نے پابندیوں نرم کر دیں اور حجام اور درزیوں کی دکانیں کھولنے کا حکم دے دیا۔ اس کے بعد مذہبی طبقوں کو سمجھانا مشکل ہوگیا۔ عمران خان کی جانب سے پابندیاں نرم ہونے سے قبل عوام تعاون کر رہے تھے اور پابندیاں نرم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم اب وزیراعظم اپنے فیصلوں کو جائز قرار دے رہے ہیں اور عوام کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ نے سب سے پہلے لاک ڈائن کیا اور مذہبی حلقوں کو اعتماد میں لیا اور مسجدوں میں باجماعت میں صرف پانچ لوگ شامل ہو سکتے تھے لیکن اب عمران خان نے آزادی کی مسئلہ بناد یا ہے۔ جب ہم اپنا موازنہ سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک سے کرتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ ان ممالک نے اپنے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت کی خاطر باجماعت نماز پر پابندی لگائی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ وقت نہیں کہ مقبول فیصلے کئے جائیں بلکہ یہ وقت ڈاکٹروں اور طبی ماہرین سے مشورہ کرکے فیصلے کرنے کا ہے۔ پاکستان بھر میں ڈاکٹر پریس کانفرنس کرکے حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ تحفظ چاہتے ہیں اور ہیلتھ کیئر سسٹم کو بچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی اتنی مدد نہیں کر رہی جس کی وہ توقع کرتے ہیں اور ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھانے کے لئے بھی وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی مدد نہیں کی ہے کہ اس وباکا مقابلہ کرنے کے لئے دنیا میں کسی بھی ملک میں صلاحیت نہیں ہے لیکن ساری دنیا کی حکومتیں لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے کوشاں ہیں۔

سندھ اس فلسفے پر کام کر رہا ہے کہ ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن انسانوں کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وباسے پہلے بھی پاکستان کی معیشت کمزور تھی اور بدانتظامی کا شکار تھی اور وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ معیشت کو چلائے، لوگوں کی زندگیاں بچائے اور ان کا روزگار بھی بچائے۔ حیرت کی بات ہے کہ تعمیراتی شعبے کو ریلیف پیکیج دیا گیا ہے لیکن ڈاکٹروں کو اور نرسوں کو نہیں دیا گیا جو ہر روز اپنی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ کے شعبے میں سرمایہ کاری نہیں کی جس پر پاکستان کو پچھتانا پڑے گا لیکن پیپلزپارٹی کی حکومت جب بھی آئی اس نے ہیلتھ کے بجٹ میں اضافہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی تقریبا ایک دہائی سے بھارت سے لے کر امریکہ تک قوم پرستانہ رویہ اپنایا گیا جوکہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اس وباسے نمٹنے کے لئے تیار نہیں تھی بدقسمتی کی بات ہے کہ پاکستان میں اس وباسے نمٹنے کے لئے قومی یکجہتی پیدا نہیں کی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…