جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

کسی معجزے کی امید نہ رکھیں ، وزیراعظم کے ہاتھ سے وقت نکلتا جا رہا ہے، کہ اگر بیماری کو ایسے ہی پھیلنے دیا گیا تو پھر پاکستان کی کس طرف جا سکتا ہے ؟ امریکی ادارے تھنک ٹینک نے ہوشربا انکشافات کر دیئے

datetime 29  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور اسی دوران امریکا میں قائم نامور تھنک ٹینک ’’بروکنگز انسٹی ٹیوٹ ‘ نے خبر کیا کہ ملک میں وباء کو کنٹرول کرنے کیلئے معاملے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ہاتھ قیمتی وقت نکلتا جارہا ہے ۔روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وبائی مرض کے

پھوٹنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والےبحران سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی مقبولیت کم ، اپنی پوزیشن میں ان کی غیر یقینی صورتحال اور ایسے کسی بحران سے نمٹنے کے حوالے سے ان میں تجربے کا فقدان ہے ۔ ایک ایسے موقع پر جب مسلم اکثریتی ممالک بشمول سعودی عرب نے نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے ، پاکستان میں مساجد بدستور کھلی ہیں ، ملک میں صحت کے شعبے کا یہ حال ہے کہ سہولتیں پرانی ، متروک یا پھر محدود ہیں ۔ مہنگے نجی اسپتال صرف امیروں یا اشرافیہ کو دستیاب ہیں لیکن ان میں بھی کرونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت کم معلوم ہوتی ہے کیونکہ مریضوں کی تعداد بڑھنے کی صورت میں ان میں اتنی طاقت نہیں کہ سب کا علاج کرسکیں ۔ ڈاکٹروں کے پاس نجی حفاظتی سامان تک نہیں ہے جبکہ ہر 9میں ایک متاثرہ شخص ڈاکٹر ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر بیماری کو ایسے ہی پھیلنے دیا گیا تو نتائج تباہ کن ہوں گے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ہاتھ سے قیمتی وقت نکلتا جارہا ہے اور ان کی سستی عوام میں بے یقینی پھیلا رہی ہے ، صورتحال کی سنگینی کے باوجود دیکھا جائے تو 26مارچ کی اہم پریس کانفرنس میں وزیراعظم نہیں تھے ، سرکردہ کردار اسد عمر نے ادا کیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جس بات کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان کھلے دل کے ساتھ ملک بھر میں لاک ڈائون نافذ کریں ، مساجد کی بندش بھی ضروری ہے ، تاہم کسی معجزے کی امید نہیں رکھنا چاہیے ۔ ان اقدامات کا متبادل تباہی کے سوا کچھ نہیں اور ایسی صورتحال میں کوئی ملک بالخصوص پاکستان تباہی کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…