اسلام آباد (این این آئی)ضلع چکوال کی بڑی سیاسی شخصیت سردارمنصورحیات ٹمن نے پاکستان مسلم لیگ (ن)میں شمولیت کااعلان کر دیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سردارمنصور کو دوبارہ اپنے گھر میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں، ملک غیرمعمولی صورتحال کا شکار ہے، نواز شریف نے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالا،عمران خان مزید پانچ سال رہے تو کوئی ان کا نام لیوا بھی نہیں ہوگا،
موجودہ حکومت کوعدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور میڈیاسے ٹھنڈی ہوائیں ملیں، موجودہ حکمرانوں کا اناڑی پن ملک کو بہت مہنگا پڑرہا ہے،سیاسی مخالفین کونیب سے دبانے کے بعد اب میڈیا کو دبانے کی کوششیں عروج پر پہنچ چکی ہیں،اب مسئلہ نئے انتخابات سے حل نہیں ہوگا، فیصلہ کرنا ہوگا، ملک کوآئین کے مطابق چلاناہوگا۔جمعہ کو ضلع چکوال کی سیاسی شخصیت سردارمنصور حیات ٹمن نے پاکستان مسلم لیگ (ن)میں شمولیت کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کو بھائی سمجھتا ہوں، پہلے دوست تھے پھر بھائی بنے اور اب لیڈر بھی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف صاحب سے ملاقات ہوچکی تھی،آج سے مسلم لیگ ن کا ایک کارکن بن کر کام کروں گا۔ لیگی رہنما احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سردار منصور ٹمن کو اپنے گھر میں واپس آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں،قوم دیگر تمام جماعتوں کو جان چکی ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ملک کو غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے،ان حالات کا سامنا بھی غیرمعمولی لوگ ہی کرسکتے ہیں،ترقی پذیر ملک کے حالات آج کہاں پہنچا دئیے گئے ہیں،آج ثابت ہوگیا کہ سیاست کمزور ہوگی تو معیشت بھی کمزور ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا اور ملک کو ترقی دی،تمام ملک قرضے لے کرہی ترقی کرتے ہیں،اگر یہ حکومت رہتی ہے تو یہ جتناقرضہ پاکستان نے ستر سال میں لیا وہ اس دورمیں دوگنا ہوجائے گا۔
انہوں نے کہاکہ جب ریاست خود سیاسی لیڈروں پر خود ہیروئن ڈالنا شروع کردے تو سوچیں کس طرح کی سوچ بنائی جارہی ہے،آج نام نہاد جمہوریت میں ایک وزیراعظم حکم دیتا ہے ایک رکن اسمبلی اور پارٹی کے صوبائی صدر پر ہیروئن ڈالو تاکہ لوگ ڈریں۔ انہوں نے کہاکہ چیلنج کرتے ہیں ٹی وی کیمرے لگاکر عوام کو دکھائیں کہ نواز شریف حکومت نے کون سی کرپشن کی ہے۔احسن اقبال نے کہاکہ موجودہ حکومت کو عدلیہ سے ٹھنڈی ہوائیں، اسٹیبلشمنٹ سے ٹھنڈی ہوائیں اور اپوزیشن کو بند کردیا،
اس کے باوجود ان سے جہاز ٹیک آف بھی نہیں ہورہا،موجودہ حکمرانوں کا اناڑی پن ملک کو بہت مہنگا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہرسال ٹڈی آتی تھی اور اسے تلف کردیا جاتا تھا لیکن آج ٹڈی دل تلف کرنے کا فنڈ کھایا گیا،پولیو ملک سے ختم ہوگیا تھا لیکن انہوں نے دوبارہ اس کو جگا دیا ہے،کرونا وائرس کے حوالے سے بھی موجودہ حکمرانوں نے سستی دکھائی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ واحد حکومت ہے جو اقدامات نہیں کرتی اور ٹویٹس پر حکومت چلاتے ہے۔ احسن قبال نے کہاکہ جس ملک میں سیاست اور معیشت کمزور ہوجائے تو ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ بھی اس ملک کو نہیں بچا سکتا۔
انہوں نے کہاکہ یہی سوویت یونین کا حال ہوا،بہتر سال میں بھارت کو کشمیر کو ہڑپ کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ عمران نیازی کی حکومت میں پاکستان بے ہیبت ہوگیا ہے کہ مودی کشمیر کو ہڑپ کرگیا۔ انہوں نے کہاکہ آج ہم اوئی آئی سی کا اجلاس بھی نہیں بلاسکتے،ہمیں اس ملک کی معیشت کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کرنا ہے،دوبارہ اس ملک کو آئین کی بالادستی والا ملک بنانا ہے،اس کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ مسلم لیگ ن ہے۔ انہوں نے کہاکہ دوہزار تیرہ سے اٹھارہ تک پاکستان نے جتنی ترقی کی وہ بہتر سال میں نہیں کی،سی پیک کا منصوبہ نہ روکا جاتا تو پاکستان میں ایک نئے صنعتی انقلاب نے قدم رکھنا تھا،
سردار منصورحیات ٹمن کا فیصلہ قومی امنگوں کے مطابق ہے۔صدر مسلم لیگ ن پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہاکہ مشکل وقت میں ساتھ چھوڑجانے والا مردہ ضمیر اور باعزت ہونے کی نشانی ہے،سردارمنصورحیات ٹمن نے مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا،پاکستان میں مخصوص ایجنڈے کے تحت پراپیگنڈہ کیا گیا،یہ پراپیگنڈہ کنٹینر سے شروع کیا اور الیکشن تک چلایا گیا،جھوٹ بولا گیا اور بدزبانی کا کلچر پھیلایا گیا،کہا گیا ہماری حکومت آئے گا اور سو دنوں میں ملک ٹھیک کردے گی،ایک صاحب کہتے تھے، عمران خان آئے گی اور سب کی فائلیں منگوائے گی اور پھر ملک کا قرضہ اتارے گی،پھر انہوں نے حکومت میں آکر کمیشن بنایا کہ پتہ کیا جائے قرضہ کہاں گیا
لیکن اس کمیشن کی ابھی تک رپورٹ نہیں آئی،کہا گیا سو دنوں میں ملک وقوم کے تمام مسئلے حل ہوجائیں گے،جب سو دن مکمل ہوئے تو کہا گیا کہ ہمیں پتہ ہی نہیں تھا اتنے مسائل ہیں،پھر کہا گیا ایک سال دیا جائے،یہ پونے دوسالوں میں کوئی منصوبہ نہیں شروع کرسکے اور جو چل رہے تھے اوروہ بھی مکمل نہیں ہوئے،لوگ بیروزگار ہورہے ہیں اور کاروبار تباہ ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اکانومی کی سوجھ بوجھ رکھنے والے کہتے ہیں اس حکومت نے اگر یہی پالیسیاں چھ ماہ مزید جاری رکھیں تو ملک کا خدا بخواستہ سنبھلنا بھی مشکل ہوجائے گا،ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں کہ ووٹ ہمیں دو،اسکا مطلب ہے ووٹ جس کو دیا جائے اس کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے،سویلین بالادستی یہی ہے کہ ووٹ کا فیصلہ تسلیم کیا جائے،اداروں کی عزت کرتے ہیں ہماری صرف ایک ڈیمانڈ ہے کہ آئین کے مطابق ملک چلایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی استحکام کسی صورت نہیں آسکتا جب تک انصاف نہ ہو،
سیاسی مخالفین پر ایسے جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں جن کو وہ خود بھی ڈیفنڈ نہیں کرسکتے،ہرآواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے،سیاسی مخالفین کو نیب سے دبانے کے بعد اب میڈیا کو دبانے کی کوششیں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ 100 دن ہو گے تو 1 سال کا وقت مانگا اور اب ہونے دو سال ہو گے،اس عرصے میں کوئی میگا پرجیکٹ اورینج ٹرین اور بی آر ٹی سمیت کوئی پروجیکٹ مکمل نہیں ہو سکا،لوگوں کے کاروبار ٹپ ہیں، 10 کروڑ کی فیکٹری مالک اور ریڑھی والا سب پریشان ہیں،اگر ایسی صورتحال رہی تو ملک سنبھالنا مشکل ہو جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ ہر محب وطن پاکستانی مسلم لیگ ن کا ساتھ دیں،ووٹ کو عزت دو کا مطلب یہ نہیں کہ ن لیگ کو ہی ووٹ دو،ووٹ کو عزت دو کا مطلب جسے ووٹ دیں اس ووٹ کے فیصلہ کو تسلیم کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ آج بدترین سیاسی انتقام کا دور ہے،سیاسی مخالفین کو نیب اور ایف آئی سے دبانے کے بعد اب صحافت کو دبانے کا عمل تیز کر دی گی،کمپلینٹ نوٹیفیکیشن کے مرحلے میں ہی میر شکیل الرحمان کو گرفتار کر لیا۔