اسلام آباد (این این آئی) جنگ گروپ کے ترجمان نے نیب کی جانب سے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمن کو حراست میں لینے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہاہے کہ یہ پراپرٹی 34سال قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کر دیئے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔جمعرات کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے 34 برس قبل مبینہ طور پر حکومتی عہدے دار سے
غیرقانونی طور پر جائیداد خریدنے کے کیس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کوحراست میں لینے کے حوالے سے ترجمان جنگ گروپ نے کہاکہ یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردئیے گئے تھے جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔ترجمان نے کہا کہ میر شکیل الرحمان نے یہ پراپرٹی پرائیوٹ افراد سے خریدی تھی، میر شکیل الرحمان اس کیس کے سلسلے میں دو بار خود نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے، دوسری پیشی پر میر شکیل الرحمان کو جواب دینے کے باوجود گرفتار کر لیا گیا، نیب نجی پراپرٹی معاملے میں ایک شخص کو کیسے گرفتار کر سکتا ہے؟ میر شکیل الرحمان کوجھوٹے، من گھڑت کیس میں گرفتارکیاگیا، قانونی طریقے سے سب بے نقاب کریں گے۔ترجمان کے مطابق گزشتہ 18 ماہ میں نیب نے ہمارے رپورٹرز، پروڈیوسرز اور ایڈیٹرز کو بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر درجنوں دھمکی آمیز نوٹسز بھیجے اور دھمکی دی کہ ہمارے چینلز کو (پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، پیمرا کے ذریعے) بند کرادیا جائیگا کیونکہ ہمارے چینل پر نیب کے حوالے سے خبریں اور پروگرامز چلائے جارہے ہیں،اپنے دفاع میں نیب نے تحریری طور پر یہ کہا کہ ادارے کو آئینی تحفظ حاصل ہے اور اس پر تنقید نہیں کی جاسکتی۔ترجمان نے کہا کہ نیب نے دیگر ذرائع سے بھی ہمیں سچ بتانے کے بجائے اپنی رفتار کم کرنے، خبریں نہ چلانے اور اْن کے حق میں کام کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی۔
ترجمان کے مطابق ہم اپنے رپورٹرز، پروڈیوسرز اور اینکرز کو کسی بھی ایسی خبر کو نشر کرنے سے نہیں روکیں گے جو کہ میرٹ پر اترتی ہو اور ساتھ ہی ہم اس میں نیب کا مؤقف بھی شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔ترجمان کے مطابق اس حوالے سے نیب نے مذکورہ تمام الزامات کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ تمام کیسز کو آزادانہ طور پر لے کر چلتا ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے کسی خاص کیس کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں۔