’’بی بی اس طرح کا اینگل بنائو، اس طرح کا پوز دو ‘‘ آپ کو گھر میں نہیں بلکہ ہراساں کرنے کیلئے منڈی میں اتارا گیا ہے ، اس عورت کے گرد کتنے سو کھرب کی انڈسٹری گھومتی ہے ؟ اوریامقبول جان کے تہلکہ خیز انکشافات

9  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ میں گزشتہ دو سال سے جتنے بھی عورت مارچ دیکھ رہا ہوں جتنے نعرے دیکھ رہا ہوں وہ سرکل رائونڈ کرتا ہے صرف ایک جسم کے اوپر ۔ اس کےاندر نہ یہ اس حق کا کوئی مطالبہ ہے کہ عورت کو جائیداد کے اندر کوئی حصہ ملنا چاہیے اس کے اندر نہ یہ حق مانگا گیا ہے کہ اس کو خاندان کے اندر ایک

جیسا پیار ملنا چاہیے ، آپ سارے کے سارے نعرے اٹھا لیں ، سینیٹر ی پیڈ لگا کر آج کے نعروں پر اس عزت و تکریم مانگی جارہی ہے اس سے زیادہ شرمناک بات کیا ہو گی ۔سینئر کالم نگار کا کہنا تھا کہ آپ کا حق کیا ہے آپ کا بدن ہی آپ کیلئے امپورٹڈ ہے اس کے علاوہ آپ کا کوئی حق نہیں ، آپ پچھلے سال اور آج کے نعرے اٹھا کر دیکھ لیںکہ کہاں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں یہ قانون لے کر آئو کہ اسلام کہتا ہے کہ عورت کو جائیداد میں حق دو تو حق دو ۔ کہاں کہا گیا ہے کہ ایک عورت کو یکساں نصاب تعلیم کا حق دو ۔ ان کا کہنا تھا کہ عورت مارچ میں زیادہ تر ایسے نعرے ملتے ہیں ، مجھےاس طرح مت دیکھو ، مجھے اس طرح مت دیکھو ، مجھے اس طرح رکھو ، میرا جسم یہ ہے وہ ہے ۔ یہاں بنیادی مسئلہ یہ ہے یہاں دو مختلف سوچیں آگئیں ہیں ۔ ایک سوچ یہ کہتی ہے کہ ہم نے انسٹیویشن آف فیملی تباہ و برباد کرنی ہے اور دوسرا کہتا ہے کہ نہیں انسٹیویشن آف فیملی باقی رہنا چاہیے۔اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ 1920ء میںپہلی دفعہ عورت کو فلیپر پہنا کر ہاتھ میں سیگریٹ پکڑایا گیا تو یہ کس نے دیا اس پورے کے پورے ویسٹرن ورلڈ نے تھمایا ہے ، عورت کے پائوں کے ناخن سے لے کر اس کے بالوں تک کوئی ایسی جگہ نہیں جسے انہوں نے کمرشلز نہ کیا ہو۔ 170ارب ڈالر کی انڈسٹری گھومتی ہے اس عورت کے اردگرد، ایک سو بیس ارب کی فیشن انڈسٹری اس عورت کے اردگرد گھومتی ہے ۔

181ارب ڈالر کی پورنو انڈسٹری گھومتی ہے اس کے ارد گرد ۔ یہاں تو کوئی احتجاج کرتا نظر نہیں آتا ۔ تباہ و برباد کر دیا پوری دنیا کو انہوں نے یہاں کسی نے کہا کہ فلمیں روکو ۔ کسی نے کہا فیشن انڈسٹری روکو ۔ ان کا کہنا تھاکہ جب عورت ریمپ واک پر چل رہی ہوتی ہے کس غلیظ طریقے سے یہ باتیں کر رہے ہوتے ہیںیہ سارے وہیں بیٹھے ہوتے ہیں وہاں کوئی مولوی نہیں بیٹھا ہوتا ۔ میں اگر ان مردوں کی گفتگو سنا دوں

تو لوگوں کو شرم آنےلگے گی ۔ اس معاشرے نے عورت کو ریمپ پر کھڑا کیا جس نے اس عورت کو گندی نظروں کے سامنے چھوڑنے دیا ہے ۔ کیمرہ مین سے لے کر اوپر تک آپ ان لوگوں کی گفتگو سن لیں تو آپ کا سر شرم سے جھک جائے گا ۔ پھر آپ کہتے ہیں چار لوگ جو گھر میں بیٹھے ہوتے ہیں وہ آپ کا حق روکتے ہیں ، وہ تمہیں ہراساں کرتے ہیں ۔ آپ ہراساں کرنےکیلئے منڈی میں اتارا گیا ہے اور وہ منڈی کس کی ہے ؟کارپوریٹ کلچر کی منڈی ہے ۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…