’’میرے پاس تیزاب ہے ‘‘ چند ماہ پہلے اُس نے کسی لڑکے سے نکاح کیا تھا جو اب اسے چھوڑ کر چلا گیا ہے

8  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار یاسر پیرزادہ اپنے کالم ’’میرے پاس تیزاب ہے ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔اپنی محبت پر تیزاب پھینکنے کا اچھو کو آج بھی افسوس ہے مگر پچھتاوا نہیں کیونکہ اس کے بعد لڑکی کی شادی ختم ہو گئی اور وہ اب تک کنواری ہے، اچھو کہتا ہے کہ اگر وہ میری نہیں بن سکی تو کسی اور کی بھی نہیں بنی، میری محبت میری مرضی، اچھو آج کل ڈرامہ لکھ رہا ہے جس کا نام ہے

’’میرے پاس تیزاب ہے‘‘۔اخ تھو! چلو آج تمہیں ایک مزے کا قصہ سناؤں، میری فیکٹری میں ایک لڑکی کام کرتی تھی، ہو گی کوئی اٹھارہ انیس سال کی، ایک دن مجھے پتا چلا کہ اُس نے کیشئر سے کچھ پیسے ادھار مانگے ہیں، کیشئر نے کریدا تو معلوم ہوا کہ چند ماہ پہلے اُس نے کسی لڑکے سے نکاح کیا تھا جو اب اسے چھوڑ کر چلا گیا ہے، لڑکی اب اپنا ابارشن کروانا چاہتی ہے۔میں نے لڑکی کو آفس میں بلوایا، تمہیں تو پتا ہے کبھی کبھار دن میں بھی پی لیتا ہوں، لڑکی اچھی خاصی قبول صورت تھی، میں نے اسے کہا کہ جتنے پیسے چاہئیں کیشئر سے مانگ لینا مل جائیں گے، بہت پریشان تھی بیچاری سو اس کے حواس بحال کرنے کے لیے میں نے ڈرنک بھی آفر کر دی، وہ نجانے کیا سمجھ بیٹھی کہ فوراً کمرے سے نکل کر بھاگ گئی اور آج تک اپنی تنخواہ لینے بھی فیکٹری واپس نہیں آئی۔اب بندہ ایسی لڑکیوں سے پوچھے کہ اپنے جسم پر مرضی چلانے کا نتیجہ تو تم نے بھگت لیا، ذرا ہماری مرضی کے مطابق بھی چل کر دیکھ لیتی شاید کوئی بھلا ہو جاتا۔میرے تمام دوستوں میں شوکا گرنیڈ سب سے زیادہ لبرل اور پروگریسیو ہے مگر وہ بھی اِس نعرے کے خلاف ہے، شوکے گرنیڈ کو آپ کوئی عام بندہ نہ سمجھیں، میرا یہ دوست انجینئر ہے اور باہر کے ممالک میں ملازمت کرتا رہا ہے، چند دن پہلے کسی نے ٹویٹر پر اِس فحش نعرے کی حمایت کی تو شوکا گرنیڈ پنجے جھاڑ کر اُس کے پیچھے پڑ گیا اور جواب میں ٹویٹ کیا کہ

کیا تم اپنی ماں بہن کو یہ نعرہ پلے کارڈ پر لکھ کر عورت مارچ میں جانے کی اجازت دو گے؟اِس کے ردعمل میں اُس کاٹھے لبرل نے کہا کہ مسٹر شوکے آپ کی دلیل کمزور ہے، اِس دلیل میں سقم یہ ہے کہ آپ نے فرض کر لیا ہے کہ عورتیں اپنے اچھے برے کا فیصلہ نہیں کر سکتیں، سو ہم نے بتانا ہے کہ انہیں کیسے اور کیا کرنا چاہیے، اسی لیے آپ نے کہا کہ کیا میں اپنی ماں بہن کو اجازت دوں گا جبکہ میرا یہ ماننا ہے کہ

بالغ مرد کی طرح بالغ عورت بھی اپنے فیصلے میں آزاد اور خود مختار ہے، اگر میں اپنے باپ اور بھائی کے بارے میں فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں تو یہی اصول ماں بہن کے معاملے میں بھی لاگو ہوگا۔شوکے گرنیڈ نے یہ ٹویٹ پڑھ کر اُس شخص کی کھوکھلی دانشوری پر قہقہہ لگایا اور اسے تین چار ایسی گالیوں سے نوازا جو شوکے کی اپنی تخلیق کردہ ہیں اور جن کا ڈسا ہوا پانی نہیں مانگتا، ظاہرہے کہ کاٹھے لبرل کو

جان چھڑاتے ہی بنی، دُم دبا کر بھاگ گیا۔اچھو کباڑیے، نسیم گینڈے اور شوکے گرینیڈ کی طرح میں‘ جانو قتال پوری بھی عورتوں کے معاملے میں بہت آزاد خیال ہوں یعنی مجھے آزاد عورتیں پسند ہیں، مصیبت مگر یہ ہےکہ یہ آزاد عورتیں روز بروز کچھ زیادہ ہی آزاد ہوتی جا رہی ہیں، یہ فحش لباس پہنتی ہیں، سگریٹ کے سوٹے لگاتی ہیں اور عورت کے حقوق کے نام پر مارچ کرکے عریانی کا پرچار کرتی ہیں۔

میں کوشش کروں گا کہ مارچ میں سب سے پہلے پہنچ جاؤں تاکہ اِن عورتوں کو براہِ راست دیکھ سکوں، ٹی وی پر صحیح نظر نہیں آتا۔خیر جو بھی ہو، مجھے تو بس اِس بات کا افسوس ہے کہ اِن عورتوں اور بیہودہ نعروں نے نئی نسل کے ذہنوں کو اِس قدر آلودہ کر دیا ہے کہ میری بھانجی کہتی ہے کہ ماموں اگر میرے جسم پر کسی اور کی مرضی ہوگی تو و ہ تو ریپ کہلائے گا نا! اب بندہ کیا جواب دے ایسی خرافات کا؟

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…