کراچی (این این آئی) جسٹس (ر) ناصر ہ اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں عورتیں مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے باوجود زیادتی کا شکار ہیں سندھ میں خواتین کیلئے بہترین قانون سازی کی گئی لیکن اس پر مکمل عمل درآمد کی ضرورت ہے۔مردعورتوں کے وراثتی حقوق کو یکسر نظر انداز کردیتے ہیں جوسراسر ناانصافی ہے۔خواتین کو دوووٹ کا حق ہونا چاہئے ایک ووٹ مرد اور دوسرا کسی خاتون امیدوار کو دینا چاہئے۔
موجودہ دور میں ملازمتوں کیلئے خواتین کا انتخا ب کوٹہ سسٹم پر نہیں بلکہ میرٹ پر کیا جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دو روزہ ’’فرسٹ وویمن کانفرنس‘‘ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پر صوبائی وزیر برائے ترقی ونسواں سیدہ شہلارضا، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ،سیکریٹری پروفیسر اعجاز احمد فاروقی،آئی اے رحمان،زہرہ نگاہ،کشور ناہید، ڈاکٹر مسعود حسن ود یگر بھی موجود تھے۔ناصرہ اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان احترام انسانیت کیلئے بنایا گیا تھا لیکن ہمارے معاشرے میں ہمیشہ سے خواتین کے ساتھ تعصب برتا گیا۔عورتوں کے حقوق سلب کرنے میں خود مائوں کا کردار ہے جس کو بدلا جانا چاہئے۔بانی پاکستان قائد اعظم نے بھی تحریک پاکستان میں عورتوں کے کردار کو نمایاں مقام دیا صوبہ سرحدمیں خواتین نے ہی اپنے مردوں کو پاکستان کیلئے قائل کیا۔ اعظم کے انتقال کرجانے کے بعد ملک میں خواتین سے استحصال کاسلسلہ شروع ہوا۔98فیصد خواتین آج کے جدید دور میں بھی گھریلو تشدد کا شکار ہیں جن میں صرف دس فیصد اس کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں اور ان میں سے تین فیصد ہی عدالتوں تک پہنچ پاتی ہیں،ایک اور زیادتی یہ ہے کہ ہماری 75فیصد خواتین زندگی کے مختلف شعبہ جات میں کام کررہی ہیں لیکن اعداد وشمار میں ان کو صرف 25فیصد ہی دکھایا جاتا ہے۔مردم شماری کی جگہ فردم شماری کرنے کی ضرورت ہے۔
آئی اے رحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ? عورتوں کے بین الاقوامی دن ماننے کا مقصد ان کی خدمات کا اعتراف ہے لیکن پاکستان میں محنت کش خواتین کو اجر نہ ملنے کے علاوہ ان کی خدمات کا اعتراف بھی نہیں کیا جاتا قیام پاکستان اور اس کے بعد بھی چلنے والی تمام تحریکوں میں خواتین کا کردار نمایاں ہے مسلمان معاشرے میں عورت کا مقام مغرب سے اونچا ہے 1956ء کے آئین میں خواتین کو مردوں کے برابر اُجرت دینے کی بات کی گئی جس یکسر نظر انداز کردیا گیا اور یہ زیادتی آج تک کی جارہی ہے لیکن اس پر آواز اٹھانے والا کو ئی نہیں ہے۔خواتین کی اہمیت کا انداز ہ اس سے لگا یا جاسکتا ہے کہ امریکہ کی صنعتی ترقی میں مردوخواتین دونوں کا کردار یکساں ہے۔
صد ر آرٹس کونسل محمداحمد شاہ نے خطبہ استقبالیہ دیتے ہوئے کہا کہ خواتین اور مرد برابرکی حیثیت سے پیدا ہوئے سماج کیلئے بہتر ہے کہ مردوعورت دونوں مل جل کرکام کریں۔مردوں کو ہرشعبے میں حقوق مل جاتے ہیں لیکن خواتین اس سے محروم ہے جس کے لئے آواز اٹھانی ہوگی۔مختلف مشکل شعبوں میں پاکستان کا نام خواتین نے ہی روشن کیا جن میں ثمینہ بیگ نے چھوٹی سی عمر میں چوٹیاں سر کرکے یہ ثابت کیا کہ پاکستانی عورتیںکسی سے کم نہیں پاکستان کو پہلا آسکر ایوارڈ بھی ایک خاتون کے نام رہا۔ خواتین کا ایشو ان کا زیادتی مسئلہ نہیں بلکہ یہ سماج کا مسئلہ ہے جس کو حل کرنے سے معاشرے میں بہتری آئے گی۔پہلے سیشن کے اختتام پر معروف شاعرہ زہرہ نگاہ نے مشہور نظم میں ’’بچ گئی ماں‘‘اور کشور ناہید نے ’’ہم گناہ گار عورتیں‘‘پیش کیں جسے حاضرین نے بے حد سراہا۔پہلے سیشن کے اختتام پر شکریہ کے کلمات سیکریٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے ادا کئے جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر ہماء میر سے سرانجام دیئے۔