لاہور (آن لائن)پاکستان ریلوے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں نئی رویکورمنٹ پالیسی آنے کے بعد ریلوے میں ایک سے گریڈ پانچ تک کے دس ہزار نوجوانوں کو میرٹ پر نوکریاں دی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے ریلوے ہیڈکوارٹرز آفس لاہور میں صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کی نسبت پسنجر اور فریٹ سیکٹر دونوں میں ہم نے آج تک کے لیے تین ارب زائد آمدن کی ہے۔ 72سال میں ہم نے پہلی مرتبہ بزنس پلان دیا پہلی دفعہ فری ٹریک پالیسی دی ہے اور اس کے علاوہ ہم انفوٹینمنٹ پالیسی بھی دینے جارہے ہیں 72سالوں میں ہم یہ بھی نہیں دے سکے۔ اس کے علاوہ اے سی بزنس اور اے سی سٹینڈرڈ پر ریلوے نے 25 فیصد رعایت دینے کا اعلان کیاہے اور یہ رعایت 2ماہ کے لیے ہوگی یعنی 15رمضان تک کے لیے حاصل ہوگی۔ سنگل ٹکٹ کی بکنگ پر رعایت 10 فیصد ہوگی اور بیک وقت آنے جانے کی بکنگ پر 25فیصد ہوگی۔ وفاقی وزیر ریلویز نے مزید کہا کہ ہم 9ٹرینوں کو پرائیویٹ سیکٹر کو دینے جارہے ہیں۔ فریٹ کی تین ٹرینیں ہم پہلے ہی پرائیویٹ سیکٹر کو دے چکے ہیں۔ تین مزید ٹرینیں اُسی کمپنی کو اس ماہ کے آخر تک دے دیں گے۔ فری ٹریک پالیسی لارہے ہیں جس کے تحت کوئی بھی پرائیویٹ پارٹی اپنے انجن اور اپنی فریٹ ویگنزلاکر اپنی ٹرین چلاسکتے ہیں ہم ٹریک کا کرایہ لیں گے۔انہوں نے کہاکہ کرایوں میں تبدیلی ہر 15دن کے بعد ہونی چاہیے جن ٹرینوں میں مسافر کم ہیں وہاں کرایہ کم ہونا چاہیے اور جن ٹرینوں میں مسافر زیادہ ہیں اُن میں کرایہ زیادہ ہونا چاہیے۔ اکانومی کلاس کوچز میں مسافروں کی تعداد بہتر ہے وہاں کرایوں میں کمی کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ میں ایم ایل ون کے لیے ریلوے میں آیا ہوں ایم ایل ون کے بغیر ریلوے میں تبدیلی نہیں آسکتی۔
ایم ایل ون سے ریلوے کے تین ہزار مینڈ اور ان مینڈلیول کراسنگ اوور ہیڈاور انڈر پاسز میں تبدیل ہوجائیں گے نیا ٹریک ہوگا نئی کوچز ہوں گی۔ پشاور سے کراچی تک یہ 1872کلومیٹر کا ٹریک ہوگا۔ لاہور سے کراچی کا سفر 7گھنٹے میں طے ہوگا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمدنے کہا کہ خسارے میں چلنے والی شٹل ٹرینیں بند کردی گئی ہیں گوجرانوالہ شٹل ٹرین کامیابی کے ساتھ اپنے سفر پر رواں دواں ہے۔ انفوٹینمنٹ کے حوالے سے جو نئے ٹینڈر ہورہے ہیں اس میں صفائی بھی پرائیویٹ سیکٹر کو دے رہے ہیں۔ تین ٹرینوں کی صفائی کی ذمہ داری پرائیویٹ سیکٹر کودے چکے ہیں۔ نئے ٹینڈر میں جو پارٹی فوڈ سپلائی کرے گی وہی صفائی بھی کرے گی۔ ہم عدالت کے حکم کے پابند ہیں اگر فنانس اور پلاننگ منسٹری نے فنڈز دے دیئے تو ہم 6ماہ میں کراچی سرکلر ریلوے چلانے کی پوری کوشش کریں گے۔