لاہور(این این آئی) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 23 روپے فی لٹر کمی کے مطالبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی گئی ۔مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی ربیعہ نصرت کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار ادا د کے متن میں کہاہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی ہوئی ہے۔متعالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔جس کے حساب سے پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں 23 روپے تک کمی ہونی چاہیے۔ مگر عوام دشمن حکومت نے تیل کی
قیمتوں میں صرف 5 روپے سے 7 روپےکمی کی ہے۔حالانکہ حکومت دعوی کرتی ہے کہ پاکستان میں عالمی مارکیٹ کے حساب سے قیمتوں میں کمی بیشی کی جاتی ہے۔مگر جب بھی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں کم ہوتی ہیں تو اس کا فائدہ عوام کو نہیں دیا جاتا۔حکومت کے اس اقدام کی جتنی بھی مزمت کی جائے وہ کم ہے۔موجودہ حکومت عوام کو ہر قسم کا ریلیف دینے میں مکمل ناکام ثابت ہوئی ہے۔لہذا یہ ایوان حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کو مسترد کرتا ہے۔قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 23 روپے فی لیٹر تک کمی کی جائے۔تاکہ مہنگائی کی چکی میں پسی عوام کو سوکھ کا سانس نصیب ہو۔دوسری جانب چین سے باہر مزید ممالک میں وائرل پھیلنے کے ساتھ ہی تیل کی قیمت میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ عالمی سطح پر طلب میں مزید کمی بتائی جارہی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ سے ایگزون اور شیورون جیسی بڑی آئل کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں اچانک کمی دیکھی گئی جبکہ چھوٹی کمپنیوں کی جانب سے نوکریوں میں کمی کی جارہی ہے۔ چین سے باہر حالیہ دنوں میں وائرس کے سیکڑوں نئے کیسز سامنے آئے ہیں کووڈ-19 بیماری کا سبب بنتے ہیں۔واضح رہے کہ میکسیکو، بیلاروس، لتھوانیا، نیوزی لینڈ، نائیجیریا، آذربائیجان، آئس لینڈ اور نیدرلینڈ میں پہلے کیسز سامنے آنے کے بعد اس وائرس سے متاثرہ ممالک کی تعداد 60 کے قریب پہنچ گئی ہے۔دنیا بھر میں 88 ہزار سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ اموات کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔آئل انڈسٹری کے تجزیہ کاروں کو خوف ہے کہ اس کی
وجہ سے زیادہ سفری پابندیاں سامنے آئیں گی جس سے مزید کم تیل کا استعمال ہوسکتا ہے۔ایس اینڈ پی گلوبل پلیٹس میں ریفائننگ اور زراعت کے سربراہ کلاڈیو گلیمبرٹی نے کہا کہ یہ خدشہ شروع سے ہی تھا کہ یہ وائرس صرف چین میں ہی نہیں رہے گا۔انہوں نے کہاکہ چند کیسز میں پورے پورے شہر ہیں اور چند علاقے اس وقت لاک ڈاؤن میں ہیں اور جب آپ لاک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہیں تو لوگ گھر سے کام کرتے ہیں،
فیکٹریاں بند ہوجاتی ہیں، لوگ سفر نہیں کرتے ہیں جس سے تیل پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔فروری کے وسط میں تیل کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی تھی تاہم چین میں وائرس کے نئے کیسز کی تعداد کم ہونے کے بعد وہ واپس بڑھ رہی تھی تاہم گزشتہ ہفتے وائرس کے دنیا بھر میں پھیلنے کی رپورٹس کے بعد قیمتوں میں دوبارہ کمی کے دیکھی جارہی ہے۔امریکی خام تیل کا بینچ مارک رواں ہفتے کے دوران 16 فیصد گر گیا
جو کاروباری ہفتے کے آخری روز 44.76 ڈالر فی بیرل پر آکر رکا دوسری جانب برینٹ کروڈ میں 14 فیصد کی کمی سے جولائی 2017 کے بعد سے اپنی نچلی سطح پر آگیا جو گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز 50.52 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا۔یکم مارچ سے پاکستان میں بھی حکومت نے قیمتیں کم کر دی ہیں لیکن عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں مزید گرنے سے پاکستان میں بھی قیمتوں میں نمایاں کمی ہونے کا امکان ہے۔