لاہور (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے پٹرولیم لیوی 106 فیصد بڑھانے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پٹرولیم لیوی کی آڑ میں قوم سے اربوں روپے اضافی لوٹنے کے معاملے کی پارلیمنٹ میں تحقیقات ہونی چاہئے ۔تحقیقات ہونی چاہئے کہ اوگرا کی ڈیزل میں 12.04 روپے کمی کی تجویز کے باوجود پانچ روپے کمی کی منظوری کیوں دی گئی؟
۔پٹرولیم لیوی کی مد میں اضافی 10 ارب روپے ماہانہ لوٹنے والی حکومت کس منہ سے غریب کی بات کرتی ہے؟۔انہوںنے کہا کہ ڈیزل پر 25 ، پٹرول پر 19روپے سے زائد وصولی اورمٹی کے تیل پر پٹرولیم لیوی 105.5 فیصد بڑھانا ظلم کی انتہاہے ۔مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ 2009کے بعد سے سب سے بلند ترین سطح پر ہے جو انتہائی قابل مذمت ہے۔عمران خان مہنگائی کی تلوار سے عوام کو قتل بھی کررہا ہے، پھر معصوم بننے کا قابل مذمت ڈرامہ بھی کرتا ہے ۔عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود قوم پر یہ ظلم کیاجارہا ہے، اس کا حساب دینا ہوگا۔دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹنے کے باوجود مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں 480 ارب سے زائد کا ریونیو خسارہ ہے ۔ا نہوںنے کہاکہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 12.4 فیصد کا اضافہ ناقابل برداشت ہے ۔مسلم لیگ (ن)کے 60ماہ کے دور میں مہنگائی کبھی ڈبل ڈیجٹ میں نہیں گئی جو آج 14.6فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے ۔آٹا، چینی چور حکومت چلارہے ہوں گے تو غریب کا چولہا جلے گا نہ کاروبار چلے گا۔حکومت اور اس میں شامل لوگوں کا پیٹ بھرے گا تو غریب کو کچھ ملے گا۔انہوںنے کہاکہ شفافیت کا یہ عالم ہے کہ وزیراعظم کو مافیا کا پتہ ہے، لیکن بتانہیں رہے، آٹا چینی چوری کے حقائق چھپالئے گئے ،جس نے کہاتھا کہ قوم سے جھوٹ نہیں بولوں گا، آٹا چینی چوری پر رپورٹ اب تک جاری نہ کرسکے۔وزیراعظم آٹا چینی چوروں کو کیوں تحفظ دے رہے ہیں؟ ،وزیراعظم اپنی حکومت میں مافیاز کی پشت پناہی کیوں کررہے ہیں؟،بجلی، گیس، پٹرول، اشیائے خوردونوش مہنگی ہوں گی تو غریب کیسے زندہ رہے گا؟ ۔سرکاری جھوٹ بولنے سے مہنگائی، بیروزگاری اور کاروباری ومعاشی تباہی کی سچائی چھپ نہیں سکتی۔