ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

امریکہ افغانستان میں طالبان سے جنگ ختم لیکن انخلاء نہیں چاہتا، ٹرمپ کے بارے بھی انتہائی دھماکہ خیز بات کر دی گئی

datetime 29  فروری‬‮  2020 |

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ، جان ایف کینڈی کے بعد امریکہ کا پہلا صدر ہے جو اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں، اس کی اپنی سوچ ہے جو اس کی استیبلشمنٹ کی عکاسی نہیں کرتی۔  امریکی افغانستان میں طالبان سے جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ انخلا نہیں  چاہتے ا ور ان کے فوجی اڈے فی الحال قائم رہیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اگلا صدارتی الیکشن جیتے گا تو وہ اسی نعرے پر جیتے گا کہ میں نے افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا اور وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایک طرح کا تحفہ امریکی عوام کو پیش کرے گا۔ان خیالات کا اظہار مشاہد حسین سید نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور خطہ کے لئے 9/11کے بعد  آج طالبان اور امریکہ کے در میان ہونے والا معاہدہ سب سے بڑا واقعہ ہے اور امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج ہوں گے۔ اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ یہ معاہدہ پائیدارہوگا اور کامیابی کی طرف جائے گا کیونکہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے آئندہ صدارتی الیکشن کے لئے اس معاہدہ کی ضرورت ہے اور طالبان کو اس معاہدہ کی ضرورت ہے کہ وہ افغانستان میں 19 سال کی جنگ کے بعد اپنا کردار ادر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی اس میں پور ی طرح شریک ہے کیونکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے ماضی کی جو  غلط افغان پالیسی  تھی اس کو تبدیل کیا اور اگر افغانستان میں امن آئے گا تو اس سے پاکستان کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطہ کے جتنے بھی اہم پلیئرز ہیں جن میں چین، امریکہ، پاکستان، روس اور ایران ہیں سب  اس معاہدہ کی تائید کررہے  ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات سازگار ہیں اور امید ہے کہ یہ معاہدہ ماضی سے پائیدار ثابت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ملٹری  اسٹیبلشمٹ، امریکی جنرل اور سی آئی اے ابھی بھی چاہتی تھی کہ جنگ جاری رہے  تاہم افغانستان نے ثابت کر دیا کہ جیسے وہ برطانیہ اور روس کے لئے قبرستان ثابت ہوا تھا

اسی طرح امریکہ کے لئے قبرستان ثابت ہوا اور امریکہ 50سالوں میں ویتنام اور  عراق کے بعد افغانستان میں تیسری جنگ ہارا ہے۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ، جان ایف کینڈی کے بعد امریکہ کا پہلا صدر ہے جو اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں، اس کی اپنی سوچ ہے جو اس کی استیبلشمنٹ کی عکاسی نہیں کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی افغانستان میں طالبان سے جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ انخلا نہیں  چاہتے   ا ور ان کے فوجی اڈے فی الحال قائم رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ

ڈونلڈ ٹرمپ اگلا صدارتی الیکشن جیتے گا تو وہ اسی نعرے پر جیتے گا کہ میں نے افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا اور وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایک طرح کا تحفہ امریکی عوام کو پیش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی افغان مہاجرین کی واپسی کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہمیں فی الحال اس کی کوشش کرنی چاہیئے، پہلے معاہدے ہوں، امن قائم ہو، حکومت قائم ہو جس کو سب مانیں جس میں طالبا ن بھی ہوں گے اور افغان حکومت کے نمائندے بھی ہوں گے اور اس کے بعد حالات سازگار ہوں اور دو تین سال کے بعد افغان مہاجرین کی پرامن واپسی کا سوچ سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…