پیر‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2024 

امریکہ افغانستان میں طالبان سے جنگ ختم لیکن انخلاء نہیں چاہتا، ٹرمپ کے بارے بھی انتہائی دھماکہ خیز بات کر دی گئی

datetime 29  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکی صدر  ڈونلڈ ٹرمپ، جان ایف کینڈی کے بعد امریکہ کا پہلا صدر ہے جو اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں، اس کی اپنی سوچ ہے جو اس کی استیبلشمنٹ کی عکاسی نہیں کرتی۔  امریکی افغانستان میں طالبان سے جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ انخلا نہیں  چاہتے ا ور ان کے فوجی اڈے فی الحال قائم رہیں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ اگلا صدارتی الیکشن جیتے گا تو وہ اسی نعرے پر جیتے گا کہ میں نے افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا اور وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایک طرح کا تحفہ امریکی عوام کو پیش کرے گا۔ان خیالات کا اظہار مشاہد حسین سید نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغانستان اور خطہ کے لئے 9/11کے بعد  آج طالبان اور امریکہ کے در میان ہونے والا معاہدہ سب سے بڑا واقعہ ہے اور امید ہے کہ اس کے مثبت نتائج ہوں گے۔ اس بات کے زیادہ امکانات ہیں کہ یہ معاہدہ پائیدارہوگا اور کامیابی کی طرف جائے گا کیونکہ امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے آئندہ صدارتی الیکشن کے لئے اس معاہدہ کی ضرورت ہے اور طالبان کو اس معاہدہ کی ضرورت ہے کہ وہ افغانستان میں 19 سال کی جنگ کے بعد اپنا کردار ادر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی اس میں پور ی طرح شریک ہے کیونکہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے ماضی کی جو  غلط افغان پالیسی  تھی اس کو تبدیل کیا اور اگر افغانستان میں امن آئے گا تو اس سے پاکستان کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطہ کے جتنے بھی اہم پلیئرز ہیں جن میں چین، امریکہ، پاکستان، روس اور ایران ہیں سب  اس معاہدہ کی تائید کررہے  ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات سازگار ہیں اور امید ہے کہ یہ معاہدہ ماضی سے پائیدار ثابت ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی ملٹری  اسٹیبلشمٹ، امریکی جنرل اور سی آئی اے ابھی بھی چاہتی تھی کہ جنگ جاری رہے  تاہم افغانستان نے ثابت کر دیا کہ جیسے وہ برطانیہ اور روس کے لئے قبرستان ثابت ہوا تھا

اسی طرح امریکہ کے لئے قبرستان ثابت ہوا اور امریکہ 50سالوں میں ویتنام اور  عراق کے بعد افغانستان میں تیسری جنگ ہارا ہے۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ، جان ایف کینڈی کے بعد امریکہ کا پہلا صدر ہے جو اسٹیبلشمنٹ کا حصہ نہیں، اس کی اپنی سوچ ہے جو اس کی استیبلشمنٹ کی عکاسی نہیں کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی افغانستان میں طالبان سے جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تاہم وہ انخلا نہیں  چاہتے   ا ور ان کے فوجی اڈے فی الحال قائم رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ

ڈونلڈ ٹرمپ اگلا صدارتی الیکشن جیتے گا تو وہ اسی نعرے پر جیتے گا کہ میں نے افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ کیا اور وہ الیکشن جیتنے کے لئے ایک طرح کا تحفہ امریکی عوام کو پیش کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی افغان مہاجرین کی واپسی کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہمیں فی الحال اس کی کوشش کرنی چاہیئے، پہلے معاہدے ہوں، امن قائم ہو، حکومت قائم ہو جس کو سب مانیں جس میں طالبا ن بھی ہوں گے اور افغان حکومت کے نمائندے بھی ہوں گے اور اس کے بعد حالات سازگار ہوں اور دو تین سال کے بعد افغان مہاجرین کی پرامن واپسی کا سوچ سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



خوشحالی کے چھ اصول


وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…