کراچی (این این آئی) گٹکا، مین پوری اور ماوا کی فروخت کے خلاف صنوبر خاتون کی درخواست کی سماعت، عدالت نے کینسر میں مبتلا خاتون کا سرکاری خرچ پر علاج کرنے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے گٹکے کے باعث کینسر کا شکار ہونے والی صنوبر خاتوں کی درخواست کی سماعت کی عدالت نے گٹکا کھانے اور فروخت پر پابندی کے لیے قانون سازی پر عملدرآمد سے متعلق عدالت سیکرٹری داخلہ کو طلب کرلیا،
عدالت کا کہنا تھا کہ فریقین 10 مارچ کو وضاحت کریں، عدالت نے کینسر میں مبتلا خاتون کا سرکاری خرچ پر علاج کرنے کا حکم دیا عدالت کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کینسر میں مبتلا خاتون کے علاج کے مکمل اخراجات برداشت کرے،اگر کسی نے خاتون سے پیسے مانگے تو سب کو عدالت بلا لیں گے، عدالت کا زکوا فنڈ سے خاتون کو ماہوار رقم جاری کرنے کا حکم بھی دیا عدالت کا کہنا تھا کہ کینسر میں مبتلا خاتون کو سندھ حکومت ماہوار پیسے دے تاکہ یہ اپنی زندگی عزت سے گزار سکے،عدالت نے کاٹی کو فیکٹریوں میں گٹکے کی پابندی یقینی بنانے کا حکم بھی دیا،دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ گٹکا کھانے سے خطرناک کینسر پھیل رہا ہے، درخواست گزار خاتون کی تصاویر بھی نہیں دیکھ سکتے،فیکٹری اور تاجر برادری اپنے ملازمین کو اس خطرناک چیز سے بچانے کے لیے کیا اقدامات کررہی ہیں؟ کاٹی کے جنرل سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ گٹکا اور ماوا کے فروخت پر پابندی کے لیے تمام فیکٹریوں کو سرکلر جاری کردیا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس گٹکا بنانے والوں کے خلاف کیوں کارروائی نہیں کررہے؟قانون سازی کے باوجود اقدامات کیوں نہیں ہورہے؟پولیس کا کہنا تھا کہ گٹکا بنانے والے کافی ہوشیار ہیں، گرفتاری سے بچنے کے لییجگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں، درخواست گزار خاتوں کا کہنا تھا کہ چار سال سے فیکٹری میں مزوری کرتی ہوں،گٹکاکھانے سے منہ کینسر ہوا، اب زندگی اور موت کی کشمکش میں ہوں،سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے پابندی کے باوجود کراچی کے مختلف علاقوں میں رجنی گٹکا، ماوا دیگر صحت کے لیے خطرناک اشیا فروخت ہورہی ہیں۔