اسلام آباد ( آن لائن )مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ عدالتوں میں ہماری حاضریاں لگوائی جا رہی ہیں جب کہ مافیا آزاد پھر رہا ہے۔ جمعہ کو رہنما ن لیگ نارووال سپورٹس سٹی کیس میں احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہوئے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دیئے کہ کیس میں ملزم کی حاضریاں لگائی جائیں جس پر وکیل صفائی نے احسن اقبال کی حاضری لگانے
کے عمل کی مخالفت کر دی۔احسن اقبال کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں کیسے حاضری ہو سکتی ہے، ایف آئی اے کے کیس میں احسن اقبال ملزم ہی نہیں ہے، جب تک ریفرنس نہ آ جائے اس وقت تک احسن اقبال کی حاضری نہیں لگ سکتی۔اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ مجھے اچھے کام کرنے کی سزا دی جا رہی ہے، گزشتہ 18ماہ کے دوران نارووال اسپورٹس سٹی کو اجاڑ دیا گیا۔ رہنما ن لیگ نے کہا کہ نارووال اسپورٹس سٹی پر وزیراعظم کی ہدایت پر کام روکا گیا، ریفرنس ان کے خلاف دائر کیا جائے جنہوں نے اسپورٹس سٹی اجاڑا۔احسن اقبال نے کہا کہ ہماری حاضریاں لگوائی جا رہی ہیں اور مافیا آزاد پھر رہا ہے۔احتساب عدالت کے جج نے اس پر کہا کہ آپ نے جو کچھ کہنا ہے تحریری طور پر وکیل کے ذریعے دیں۔احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت اور نیب کی بدنیتی دیکھیں کہ گوجرانوالہ سے ایسی انکوائری منتقل کی گئی جس میں ملزم ہوں نہ ہی مطلوب ہوں، اس کیس میں زبردستی ڈالنے کی کوشش کی گئی۔سابق وزیر داخلہ نے اسے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو ہراساں کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے بھائی کو جو پبلک آفس ہولڈر ہے نہ سرکاری ملازم اسے بھی نیب ہراساں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میٹرو پنڈی منصوبے میں میرا بھائی کنٹرکٹر بھی نہیں، سب کنٹرکٹر ہے لیکن اس کے باوجود اس کو بلا کے ہراساں کیا جا رہا ہے جس کا مقصد دباؤ ڈالنا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ میرا نیب کو چیلنج ہے جب میں 1993 میں سیاست میں آیا تھا اس وقت کے میرے اثاثے جو تھے اس سے 1 روپیہ بھی زیادہ نہیں ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گھر جلا کے سیاست کی ہے، سرکار کے خرچے پر سیاست نہیں کی۔