اسلام آبا (این این آئی)قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ (نیب)نے بدعنوانی کے دوریفرنس دائر کرنے،5انوسٹی گیشنزاور5انکوائریوں کی منظور دے دی۔ ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جنا ب جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں ڈپٹی چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاؤ نٹیبلٹی نیب،ڈی جی آپریشن نیب اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔ نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں محمد عادل صدیقی، سابق وزیر لیبر، ٹرانسپورٹ،کامرس حکومت سندھ، محمود احمد سابق مینجنگ ڈائریکٹر سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن، محمد رفیق سابق ریجنل ڈائریکٹر حیدر آبادسندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن،سید امداد علی شاہ سابق ریجنل ڈائریکٹر سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن،غلام نبی مہر سابق ایم ڈی سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن،اعجاز اختر میمن سابق ڈائریکٹر سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن، غلام نبی کلہوڑو،سابق ریجنل ڈائریکٹر سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن لاڑکانہ،سید خادم حسین سابق ایم ڈی سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن لاڑکانہ، عمر بخش سومرو سابق ریجنل ڈائریکٹر سندھ سمال انڈسٹریز کارپوریشن لاڑکانہ، فضل قادر، محمد الطاف پراپرائٹر میسرز ڈیلٹا انڈسٹریز، محمد سلیم، محمد ناظم،محمد سلیم، عرفان عالم، سجن مال، سید شاہ ذاہد قادری، لیاقت علی شیخ، طارق حسین مگسی کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
ملزمان پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال اور قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سرکاری زمین من پسند افراد کو الاٹ کرنے کاالزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو Rs.203,0390,70 کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں غلام مصطفی پھل، سابق سیکرٹری لینڈ یوٹیلائزیشن،سید غلام نبی شاہ، سابق سیکرٹری قانون حکومت سندھ، سید فرخ متین،پراپرائٹر آف میسرز ذیشان بلڈرز کراچی، اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔
ملزمان پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال اور قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سرکاری زمین کو غیر قانونی طور ریگو لرائز کرنے کاالزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو 300ملین روپے کا نقصان پہنچا۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 5انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔جن میں آفیسرز /آفیشلز بورڈ آف ریونیو سندھ اور دیگر،میسرز سیر ی شوگر ملز کراچی اور دیگر،پراپرائٹر /بلڈرز ایجوکیشن سٹی /ویلی نئیر جامشورو، ریونیو ڈپارٹمنٹ جامشورو کے افسران و اہلکاران،
نواب سردار غیبی خان چانڈیو سابق رکن صوبائی اسمبلی سندھ، بورڈ آف ریونیو حکومت سندھ کے افسران وا ہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 5انکوائریوں کی منظوردی دی گئی۔جن میں ڈاکٹر مختار شاہ سابق ڈی جی ہیلتھ،ڈاکٹر اختر رشید ایڈیشنل ڈائریکٹر آپریشنر،اینٹیگریٹڈ ری پروڈکٹیو میٹرنل نیو بورن اینڈ چائلڈ ہیلتھ، پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر ڈپارٹمنٹ کے افسران و اہلکاران،گورنمنٹ پرنٹنگ پریس کے افسران و اہلکاران
اور دیگر اور سندھ گور نمنٹ لینڈکمیٹی،لینڈ یو ٹیلائزیشن ڈپارٹمنٹ سندھ کے افسران واہلکاران،غلام محمد قریشی ڈائریکٹر جنرل ریلویز اور دیگر،راولپنڈی ریلویز ایمپلائز کو آپریٹو ہاوٗسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ اور دیگر، سندھ گورنمنٹ لینڈ کمیٹی،آفیسرز /آفیشلز لینڈ یوٹیلائزیشن ڈیپارٹمنٹ سندھ کے خلاف انکوائری شامل ہیں۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں زاہد مظفر سابق چیئرمین او جی ڈی سی ایل بورڈ،محمد رفیع سابق ایم ڈی او جی ڈی سی ایل بورڈ، زاہد میر سابق ایم او جی ڈی سی ایل کے خلاف انوسٹی گیشن پہلے سے جاری انوسٹی گیشن سے منسلک کرنے کی منظوری دی۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں قائد اعظم ہائیڈل پاور کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ، افسران و اہلکاران اور دیگر کے خلاف انکوائری اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ پنجاب کو بھجوانے کی منظوری دی۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں قائد اعظم تھرمل پاور کمپنی لمیٹڈ کی انتظامیہ، افسران و اہلکاران اور دیگر کے خلاف، سسٹین ایبل انوائرنمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ فاؤ نڈیشن حید ر آباد کی انتظامیہ اور دیگر، فیروز پی بھندارہ،شیرناز فیروز بھندارہ اور دیگر،پاک انٹرنیشنل میڈیکل کالج پشاور کی انتظامیہ اور دیگر،میسرز شہزادہ سیکیورٹی کمپنی تہکل پشاور اور دیگرکے خلاف انکوائری اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔
چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا ایمان۔کرپشن فری پاکستان ہے۔نیب فیس نہیں کیس کو قانون کے دائرے میں منطقی انجام تک پہنچانے پر یقین رکھتا ہے۔نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی رقوم برآمد کرنے کے ساتھ ساتھ میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچا نے اور بڑے پیمانے پر جعلی ہاؤسنگ /کوآپریٹو سو سائیٹیوں سے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کو اولین ترجیح سمجھتاہے۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے سرجری وقت کی اہم ضرورت ہے۔نیب نے گزشتہ 2 سال میں 610 مقدمات میں بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائرکئے ہیں۔چئیرمین نیب نے چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے تحت گزشتہ دو سال میں 178 ارب روپے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاََ ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی پالسیی کو سراہا ہے
جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے اس وقت 1275 بدعنوانی کے ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباََ 943 ارب روپے ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزکی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کیلئے عوام کو ان کی نشاندہی اور ریگولیٹرز کو اپنا کردار بروقت ادا کرناچائیے۔ا خبارات اور الیکٹر انک میڈیا کو بھی ہاوسنگ سوسائٹیزکی اشتہاری مہم کی تشہیر کرنے سے پہلے چند ضروری چیزیں جن میں ہاوسنگ سوسائٹی کیلئے زمین کی موجودگی،لے آوٹ پلان کی منظوری اور NOC شامل ہے کا جائزہ لینا چائیے کیونکہ بعض ہاؤسنگ سوسائٹیز مبینہ طور پر صرف کاغذوں پر موجود ہوتی ہیں اور انہوں نے متعلقہ ریگولیٹرسے منظوری نہیں لی ہوتی اس کے باوجود وہ پر کشش تشہری مہم کے ذریعے عوام کی عمر بھر کی کمائی لوٹنے کا سبب بنتی ہے۔ چیئرمین نیب نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائی جائیں اور تمام انوسٹی گیشن آفیسرز اور پراسیکوٹرز پوری تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں نیب کے مقدمات کی پیروی کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے۔